ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز افغان صدر کی الزام تراشیوں پر برس پڑے،
ہارٹ آف ایشیا کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے افغان صدر کی الزام تراشیوں کو مسترد کردیا،،، سرتاج عزیز نے اشرف غنی کوالزام تراشی سےگریزکرنےکامشورہ دیتے ہوئے کہا کہ الزام تراشی کی بجائےہمیں مثبت اقدامات پرتوجہ دینی چاہئے، افغانستان میں امن کیلئے کسی ایک ملک پرالزام کے بجائے با مقصد، متفقہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے، حل طلب تنازعات کاپر امن حل علاقائی تعاون،رابطوں کوفروغ دیگا۔۔ ہارٹ آف ایشیاکی بنیادپاکستان نےترکی کیساتھ مل کر رکھی تھی۔۔ اس سے پہلے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنے خطاب میں امن کا بھاشن دیتے رہے،،،کہا کہ دہشت گردی میں تعاون کرنے والوں کے خلاف لازمی کارروائی کی ضرورت ہے،،، افغانستان میں دہشت گردی پر خاموشی دہشت گردوں اور ان کے آقاﺅں کو مضبوط کرے گی، دہشت گردی میں تعاون کرنے والوں کے خلاف لازمی کارروائی کی ضرورت ہے ۔ دہشت گردی کا نیٹ ورک توڑنے کے لیے بھرپور عزم کی ضرورت ہے۔۔۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمار ی توجہ افغانستان اور اس کے شہریوں کو محفوظ بنانے پر ہے، افغانستان اور بھار ت میں ٹرانسپورٹ کا فضائی کوریڈور زیر غور ہے،، اس سے پہلے افغان وزیر خارجہ نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا،، ان کا کہنا تھا کہ آزر بائیجان آیندہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا میزبان ہوگا،، دہشتگردی اور بنیاد پرستی ابھی بھی اہم خطرات ہیں۔