امریکی وزارت خارجہ کے ملازمین کے موبائل اسرائیلی سافٹ وئیر سے ہیک
امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت کے ایک سینیر عہدیدار کے مطابق بیرون ملک کام کرنے والے امریکی سفارتکاروں کو لاحق خطرات کے سبب امریکی حکومت NSO جیسی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے اور جاسوسی پر نئی بحث شروع کی جارہی ہے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی انتظامیہ کے چار ارکان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی وزارت خارجہ کے ملازمین کے 9 موبائل فون اسرائیلی کمپنی کے تیار کردہ سافٹ وئیر کی مدد سے نامعلوم افراد نے ہیک کر لئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ پچھلے چندماہ کے دوران کی جانے والی ہیکنگ کی ان کارروائیوں میں افریقی ملک یوگنڈا میں تعینات امریکی اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔ امریکی حکام پر یہ حملے اسرائیلی ٹیکنالوجی کے استعمال سے امریکا کونشانہ بنانے کی سب سے بڑی کارروائیاں ہیں۔ اس سے قبل امریکی عہدیداروں سمیت دیگرکئی ممکنہ اہداف میڈیامیں سامنے آئے تھے مگر اس موقع پریہ واضح نہیں ہو سکا تھا کہ ہیکنگ کی کارروائیاں کامیاب ہوئی تھی یا نہیں۔ اسرائیلی گروپ این ایس او نے ایک بیان میں کہاکہ اسے ہیکنگ کی سرگرمیوں میں اپنی ٹیکنالوجی کے استعمال کی کوئی اطلاع نہیں ہے پھر بھی انہوں نے متعلقہ اکائونٹس کومعطل کرتے ہوئےتحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ NSOکے ترجمان کے مطابق "اگر ہماری تحقیقات میں یہ بات ثابت ہوگئی کہ ہماری ٹیکنالوجی کے استعمال سے ہیکنگ کی گئی ہےتو ہیکنگ کرنے والے صارف سے مستقل طور پر تعلق ختم کر کے قانونی کارروائی شروع کر دی جائےگی۔ اسرائیلی کمپنی نے اس سے قبل بھی بتایا تھا کہ وہ اپنی ٹیکنالوجی کو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کو فروخت کرتی ہے تاکہ وہ سیکیورٹی خطرات پر نظر رکھ سکیں۔ کمپنی کے مطابق وہ خفیہ نگرانی کے کسی آپریشن کا حصہ نہیں بنتی۔ زرائع کے مطابق اسرائیلی سافٹ وئیر کی مدد سے نا صرف میسجز، فوٹوز اوردیگر حساس معلومات تک رسائی لی جاسکتی ہے بلکہ ہیک شدہ فون کو ریکارڈنگ ڈیوائس کے طور پر استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔ NSOکی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ ان کی ٹیکنالوجی کا مقصد دہشت گردی کی روک تھام تھا اور انہوں نے غیر ضروری جاسوسی کی روک تھام کے لئے سافٹ وئیر میں حدود لگا رکھی ہیں۔