کشمیر پر بھارتی تسلط کو سات دہائیاں بیت گئی
پانچ فروری کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن معاہدہ امرتسر کے تحت کشمیر کا سواد ہوا، جس کے بعد قابض فوج نے کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ ڈھا دئیے، انیس سو چونتیس میں پہلی مرتبہ ہندوستان میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ڈوگرہ راج کے مظالم کے خلاف ملک گیر ہڑتال کی گئی۔ جس کے بعد پانچ فروری کو پاکستان میں یوم کشمیر منانے کا فیصلہ کیا گیا انیس سو نوے میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں نواز شریف اور بعد میں وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو نے اس کی بھرپور تائید کی۔ یوں انیس سو نوے کوپاکستان میں قومی سطح یوم یکجہتی کشمیر منایا جانے لگا, کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیر میں مظالم کے دوران اب تک چورانوے ہزار کشمیریوں کو شہید کیا جاچکا ہے، لیکن دیگر تنظیموں کے مطابق شہدا کی تعداد ایک لاکھ سے بھی زیادہ ہے، گزشتہ دوعشروں میں ہندوستانی افواج کے ہاتھوں کشمیری خواتین کی عصمت دری کے ہزاروں واقعات ہوئے جب کہ لاکھوں مکان اور گھروں کو جلا کر خاکستر کیا گیا، مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سلامتی کونسل میں بیس سے زائد قراردایں پیش کی جاچکی ہیں، لیکن بھارتی جارحیت پر عالمی طاقتیں خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہیں