کھوکھر برادران کیخلاف اراضی قبضہ کیس کی سماعت،ایف بی آر سے رپورٹ طلب
لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کھوکھر برادران کے خلاف اراضی قبضہ کیس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، جس کے دوران ایم پی اے سیف الملوک کھوکھر اور ایم این اے افضل کھوکھر عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی بنائی ہوئی اعلی سطح کی کمیٹی سے کارکردگی کی رپورٹ طلب کر لی۔عدالت نے ایل ڈی اے، کمشنر، ڈپٹی کمشنر، ایس ایم بی آر اور اینٹی کرپشن کو مارچ کے دوسرے ہفتے تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے اعلی سطح کی کمیٹی کو کھوکھر برادران کا موقف سننے کی ہدایت۔محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے عدالت کو رپورٹ پیش کر دی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ کھوکھر برادران نے سرکاری افسروں کی ملی بھگت سے زمینوں کی فردیں جاری کیں جس سے 8 ہزار 700 کنال میں سے 402 کنال اراضی غیرقانونی طور پر منتقل کی گئی۔اینٹی کرپشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کھوکھر برادران نے غیرقانونی طریقہ کار اختیار کر کے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا۔ڈی جی اینٹی کرپشن نے عدالت کو بتایا کہ کھوکھر برادران قصور وار پائے گئے ہیں اس لیے ان کے خلاف 5 مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔ایل ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ کھوکھر برادران نے 4 جائیدادوں کے نقشے منظور کروائے، ایل ڈی اے کی جانب سے جرمانوں سے متعلق کھوکھر برادران کو نوٹسز جاری کر دیئے گئے ہیں، اینٹی کرپشن کی رپورٹ کی روشنی میں تشکیل شدہ کمیٹیاں تحقیقات کر رہی ہیں۔جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ انکوائریوں کی رپورٹ کی روشنی میں پتہ چلے گا کہ رجسٹریاں کب بنیں۔