سعودی عرب اور ایران کے تنازعے میں عرب ممالک بھی کود پڑے
عراق کے دارالحکومت بغداد میں سعودی عرب کے سفارت خانے پر راکٹ حملہ کیا گیا ،،حملہ رات گئے ہوا جس میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی،،حملے کے بعد سعودی سفارت خانہ بند کر دیا گیا ہے
سعودی عرب نے تہران میں اپنے سفارت خانے پر حملے کے بعد عملے کو واپس بلا لیا ،،سعودی سفارت خانے کے پندرہ ارکان رات گئے دبئی پہنچ گئے ،،سعودی سفارت خانے پر حملہ ہفتے کی شب کیا گیاتھا،عملے کے تمام افراد خیریت سے ہیں ،،دبئی ایئر پورٹ پر اترنے کے بعد ان تمام افراد نے اس امر کی تصدیق کی کے ایران میں رہنا ان کیلیے مشکل ہو چلا تھا،دوسری جانب ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ سعودی سفارت خانے پر حملے میں شدت پسند عناصر ملوث ہیں جنہیں ہر صورت میں گرفتار کیا جائے گا
سعودی عرب نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایرانی سفیر کو 48گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا ہے ۔سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ ایران کو سعودی عرب کی سلامتی خطرے میں ڈالنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی ۔عالمی برادری نے دونوں ممالک سے کشیدگی کم کرنے کی درخواست کی ہے
سعودی عرب نے سال کے پہلے ہی دن سنگین جرائم میں ملوث سینتالیس افراد کے سر قلم کر دیے ،،پینتالیس افراد پر القاعدہ سے تعلق کا الزام لگایا گیا جبکہ دو مذہبی سکالرز نمر النمر اور فارش الشویل کو منافرت پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ،،نمر النمر کی سزائے موت پر سب سے پہلا رد عمل ایران کی جانب سے آیا اور اس نے سعودی عرب کو سنگین نتائج بھگتنے کیلیے تیار رہنے کو کہا،،سعودی عرب کے تہران میں سفیر کو ایرانی دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور نمر النمر کی سزائے موت پر شدید احتجاج کیا گیا ،ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں سعودی عرب کو داعش سے مماثلت دیتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا اس کے بعد تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے پر حملہ کیا گیا ،،سعودی عرب نے اس حملے میں ایرانی حکومت کے ملوث ہونے کا الزام لگایا اور ایرانی سفارتکار کو اڑتالیس گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا،،گزشتہ شب سعودی عرب نے اپنا ردعمل سخت کرتے ہوئے ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کر دیا ،،دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر عالمی برادری بھی حرکت میں آ گئی ،،امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور آسٹریا کے وزیر خارجہ نے دونوں ممالک سے کشیدگی کم کرنے کی درخواست کی ،،ویانا نے ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ ست ٹیلی فونک رابطہ کیا اور مسئلے کے حل میں اپنی خدمات پیش کیں