لاہورمیں مذہبی تنظیموں کےاحتجاج اورانتظامیہ کی نااہلی کےباعث شہری پس کررہ گئےاحتجاج کےباعث فیروزپورروڈ میدان جنگ بنارہا شیلنگ اورپتھراؤ کےنتیجےمیں پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افرادزخمی ہوگئے پولیس نےکئی افراد کو حراست میں لےلیا
لاہور میں مذہبی تنظیموں کی جانب سے پنجاب اسمبلی سے داتا دربار تک مارچ کا اعلان کیا گیا,انتظامیہ نے بغیر کسی منصوبہ بندی کے فیروز پور روڈ کو مختلف مقامات سے کنٹینر لگا کر بند کر دیا، جبکہ مال روڈ کو بھی گورنر ہاؤس سے جی پی او چوک تک نو گو ایریا بنا دی گیا,مارچ کا اعلان کرنے والے تو بعد میں سڑکوں پر آئے لیکن اس سے پہلے سڑکوں پر شہری خوار ہو کر رہ گئے,ہر سڑک پر گاڑیوں کی لمبی قطار نظر آئی, فیروز پور روڈ شہر کی سب سے مصروف تجارتی شاہراہ ہے اس کے بند ہونے سے ٹریفک کا دباؤ اس سے ملحقہ جیل روڈ، مال روڈ، پیکو روڈ اور کینال روڈ پر منتقل ہو گیا اور یوں عملاً سارے شہر میں ٹریفک جام کی صورتحال رہی, ان شاہراہوں پر قائم تجارتی مراکز، ہسپتال اور تعلیمی اداروں کو جانے والے اپنی بے بسی کا رونا روتے نظر آئے,
شام کو مذہبی جماعتوں کے کارکن فیروز پور روڈ پر اکٹھا ہونا شروع ہوئے, پولیس نے انہیں آگے جانے سے روکا جس پر تصادم ہو گیا, پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے جواب میں پتھراؤ کیا گیا, دوطرفہ تصادم میں متعدد افراد زخمی ہوئے جن میں ایک ڈی ایس پی سمیت چھے اہلکار بھی شامل ہیں,صورتحال مزید بگڑنے پر فیروز پور روڈ میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا,پولیس نے نقص امن اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں متعدد افراد کو گرفتار کر لیا, جبکہ مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے اگلے مرحلے میں راولپنڈی میں احتجاج کا اعلان کر دیا