امریکی صدر اور نائب صدر کے بیانات توہین آمیز ہیں۔ امریکہ کی جانب سے کسی قسم کی جارحیت سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں
وزیر دفاع خرم دستگیر نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ دی۔ انکا کہنا تھا کہ امریکی وزراء نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران باہمی تعلقات کی بات کی۔ دھمکی آمیز یا توہین آمیز بات نہیں کی۔ امریکی صدر نے ٹویٹ کے ذریعے اور امریکی نائب صدر اپنے دورہ افغانستان کے دوران دھمکی آمیز بیان دیئے۔ تجزیہ کرنا ہے کہ امریکی قیادت کے بیا نات میں تضاد کیوں ہے۔ کسی قسم کا ڈر نہیں ہونا چاہئیے ،پاکستان کا دفاع مضبوط ہے،خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے کسی قسم کی جارحیت سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں،لیکن چاہتے ہیں کہ معاملہ بات چیت سے حل ہو ۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارتی زبان بول رہے ہیں۔ ہم معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔ تحمل اور صبر کو کوئی ہماری کمزوری نہ سمجھے ۔ ہر معاملے میں ملکی مفاد، وقار اور سلامتی کے مطابق فیصلہ کریں گے، انکا کہنا تھا کہ امریکہ افغانستان میں اپنی ناکامی کا ملبہ ہم پرنہ ڈالے امریکی صدر کے بیان پر سیاسی اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان کی جنگ پاکستان میں کسی صورت نہیں لڑ سکتے۔ تینتیس ارب ڈالر امداد کا امریکی دعوی بے بنیاد ہے۔