پاکستان داعش کیخلاف جنگ میں ترکی کے ساتھ ہے,پاکستان بھارت سمیت اپنے تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتا ہے:وزیراعظم اورترک صدر کی مشترکہ پریس کانفرنس
دوسری جانب انقرہ میں ترک صدر نے وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور ان کے وفد کا انقرہ میں خیر مقدم کرتے ہیں، پاکستان اور ترکی کے درمیان دو طرفہ تعلقات ہیں جو مستحکم ہورہے ہیں اور تعلقات میں گرم جوشی پائی جاتی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان تجارت، معیشت اور دفاع کے شعبوں سمیت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ترکی کے ساتھ قریبی تعاون چاہتا ہے۔انہوں نے جمعہ کے روز انقرہ میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کے مفاد میں پاکستان ہاؤسنگ، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں ترکی کے تجربات سے سیکھنے کا خواہشمند ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لئے پاکستان اور ترکی کے درمیان قریبی تعاون کے بہتر نتائج برآمد ہونگے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان، پاکستان اور ترکی کے سربراہ اجلاس سے جنگ زدہ افغانستان میں امن و سکون کی بحالی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کے لئے افغان طالبان اور امریکہ کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے پہلے ہی تعاون کر رہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت اپنے تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی ترقی کے لئے امن اور استحکام ناگزیر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک پاکستان اور بھارت مذاکرات کی میز پر نہیں آتے۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارت اس تناظر میں پاکستان کے ساتھ بات چیت سے گریز کر رہا ہے کہ جب تک پاکستان دہشت گردی میں پشت پناہی ترک نہیں کرتا وہ مذاکرات نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ بات چیت کے بغیر چیزیں بہتر نہیں ہو سکتیں۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازعہ کشمیر کا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام اپنی آزادی کی تحریک جاری کئے ہوئے ہیں جسے دہشت گردی کے ساتھ جوڑا نہیں جانا چاہئے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے ناسور کو شکست دینے کے لئے عالمی برادری کے ساتھ کھڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ایران افغانستان ترکی اور پاکستان جیسے علاقائی ملکوں کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاسکتنا کے عوام کو اپنے آباؤ اجداد سے ترکی کے لئے محبت ورثے میں ملی ہے جنہوں نے ترکی کی جدوجہد آزادی کی بھرپور حمایت کی تھی۔وزیراعظم نے ان کا اور ان کے وفد کا پرتپاک استقبال کرنے پر ترک صدر کا شکریہ ادا کیا اور انہیں پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔اس موقع پر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہم نے سیاست تجارت اور دفاع کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا ہے۔انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ترک صدر نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے درمیان قریبی برادران تعلقات قائم ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔