پیپلز پارٹی اور ن لیگ کیلئے سکروٹنی کمیٹیاں بن چکی ہیں
۔وفاقی وزیر اسد عمر نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ الیکشن کمیشن آفس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیس کو شفاف اور غیر جانبدار طریقے سے چلایا جائے، کیس کے ملک کی سیاست پر مثبت اثرات ہوسکتے ہیں، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کیلئے بھی اسکروٹنی کمیٹیاں بن چکی ہیں، دونوں کی اسکروٹنی کمیٹیوں سے رپورٹ طلب کی جائے، سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ پر بڑے بڑے لیڈرز نے الزامات لگائے، بینظیر بھٹو نے بھی یہی الزامات لگائے تھے، عمران خان شفاف طریقے سے شوکت خانم کیلئے پیسہ اکٹھا کرتے رہے، الیکشن کمیشن کیساتھ تعاون کیا اور آگے بھی کرنے کو تیار ہیں۔ ادھر اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی 29 ماہ بعد ناکام ہو جائے تو کیا اس کا قائم رہنا بنتا ہے ؟ الیکشن کمیشن کے تابع اور اس کی عزت کرتے ہیں، الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کو مسترد کر دیا، اسکروٹنی کمیٹی سے درخواست ہے ہمیں تفصیلات دکھائی جائیں، پی ٹی آئی کے 6 بین الاقوامی اکاؤنٹس کی نشاندہی کی، نشاندہی کے باوجود کسی ایک اکاؤنٹ کو سامنے نہیں لایا گیا، فارن فنڈنگ کیس پاکستان کی بقا کا کیس ہے، 28 بینک اکاؤنٹس ہم سے چھپائے گئے، فارن فنڈنگ کیس میں 7 سال لگ گئے، پہلے ہی بہت دیر ہوچکی، اب کیس کا فیصلہ ہونا چاہیئے۔ دوسری جانب لیگی رہنما احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان شفافیت کے چیمپئن بنتے ہیں، عمران خان کیس رکوانے کیلئے حیلے بہانے تلاش کرتے ہیں، پی ٹی آئی کی چوری پکڑی جاچکی، پی ٹی آئی کی چوری چھپ نہیں سکتی، اس کیس نے پی ٹی آئی کی شفافیت کا میک اپ دھو دیا، ن لیگ کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست کراس ایف آئی آر کے مترادف ہے، پی ٹی آئی آج تک ایک بھی ثبوت پیش نہیں کرسکی، عمران خان نے جب حکومت سنبھالی تو ایک لاکھ روپے ٹیکس دیتے تھے، وہ کونسے تحفے ہیں جوت وشہ خانہ میں جمع نہیں کرائے گئے