خواجہ آصف کی درخواست پر وزیراعظم عمران خان کو نوٹس جاری
خواجہ آصف کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کو نوٹس جاری کر دیا اور ہرجانہ کیس میں سیشن جج کو آئندہ سماعت تک کارروائی سے بھی روک دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف خواجہ آصف کی درخواست پر سماعت ہوئی اور سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ وکیل نے کہا کہ 15 جنوری 2012 کو عمران خان نے ہتک عزت ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا، درخواست میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور وزیر اعظم عمران خان کو فریق بنایا گیا ہے اور اس وقت خواجہ آصف لاہور میں قومی احتساب بیورو کی تحویل میں تھا اور اپنے وکیل کو ہدایات دینے سے قاصر تھا۔ وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کو 29 دسمبر 20 کو گرفتار کیا گیا اور 23 جون 21 تک قید رکھا گیا جبکہ سیشن جج نے خواجہ آصف کے وکیل کی عدم پیروی پر ایک طرفہ کارروائی کا فیصلہ کیا اور سیشن جج کا حکم غیر قانونی غیر پائیدار اور ریکارڈ کو نہ پڑھنے پر مبنی حکم ہے۔ خواجہ آصف کے وکیل نے کہا کہ سیشن جج نے غیر قانونی حکم جاری کرتے ہوئے قانون اختیار کے بغیر کام کیا اور غیر قانونی حکم CPC میں طے شدہ طریقہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاس کیا گیا ہے۔ وکیل کا مزید کہنا تھا کہ خواجہ آصف مسلم لیگ ن کا پارلیمانی لیڈر ہے جو کہ ایک سرکردہ اپوزیشن جماعت ہے، جبکہ مدعا علیہ عمران خان اس وقت ملک کے موجودہ چیف ایگزیکٹو ہیں، عمران خان وزیر اعظم کے آئینی عہدے پر فائز ہیں، صرف انصاف نہیں ہونا چاہیے، بلکہ ہوتا ہوا بھی دیکھا جانا چاہیے۔ وکیل نے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ماتحت عدالت کے حکمنامے کو غیر قانونی قرار دے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا یہ معاملہ سیشن جج کے پاس کب سے التوا ہے تو وکیل نے بتایا 2012 سے یہ معاملہ التوا کا شکار ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کیس التوا کرنے کا ذمہ دار کون ہے جس پر وکیل خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف اور عمران خان دونوں کے وکلاء ذمہ دار ہیں، 17 دسمبر 2021 کو سیشن جج کے حکم کو عدالت معطل کر دے۔ عدالت نے وزیراعظم عمران خان کو نوٹس جاری کر دیا اور سیشن جج کو آئندہ سماعت تک کارروائی سے روکتے ہوئے حکم امتناع جاری کردیا۔