چیف جسٹس ثاقب نثارنے ملک میں آبادی پرکنٹرول کیلئے فریقین کوحکمت عملی تیارکرنے کی ہدایت کردی
سپریم کورٹ میں آبادی پر کنٹرول سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم کس چکرمیں پھنس گئے ہیں کہ بچے کم پیدا کرنا اسلام کے خلاف ہے،کیا ملک اس قابل ہے کہ ایک گھرمیں سات سات بچے پیدا ہوں؟اتنی بڑی آبادی کیلئے وسائل کہاں سے آنے ہیں کسی کو پتہ نہیں۔جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ اس مسئلے کی ذمہ داری ریاست کو لینا ہوگی۔سیکرٹری صحت نے عدالت کوبتایا کہ آبادی کی شرح میں کمی سے متعلق صحت مراکزکی مانیٹرنگ ہونی چاہئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ 2002 کے بعد لگتا ہے کوئی کام نہیں ہوا،پالیسی بنائی جائے تواس پرعمل درآمد بھی ہونا چاہئے،چیف سیکریٹری کے پی نے اعتراف کیا کہ اس مسئلے کواتنی اہمیت نہیں دی گئی،اسی لئے ناکام ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب میں 2100 فلاحی مراکزمیں صرف چائے کے کپ پرگپ شپ ہوتی ہے،مسئلے کا حل قومی فریضہ ہے۔