آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نئے ٹیکسز نہیں لگائے جائیں گے،عبد الحفیظ شیخ

وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ و ریونیو ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ میں پاکستان کے لوگوں کو خوشخبری دینا چاہتا ہوں کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نئے ٹیکسز نہیں لگائے جائیں گے۔ کوروناوائرس سے قبل ملک کی جی ڈی پی کی شرح میں تین فیصد اضافہ ہونے جارہا تھا تاہم کوروناوائرس کے آنے کے بعد جی ڈی پی میں چار فیصد کمی کے بعد رواں سال کے لئے اب یہ منفی ایک فیصد ہو گی، منفی ایک فیصد جی ڈی پی ہونے کا مطلب یہ ہے اگر ملک کی آمدنی 4500ارب روپے ہونے جارہی تھی تو اب یہ 1500ارب روپے کم ہو گی۔ آنے والے مالی سال میں ہم نے ٹیکسز تو اکٹھے کرنا ہیں تاہم اس انداز میں اکٹھے کرنا ہیں کہ ہمارے کاروبار وں پر بوجھ نہ پڑے اور ہماری معیشت سکڑنے کی بجائے مزید ترقی کرے۔ قدرتی بات ہے کہ اگر ہم ٹیکس اکٹھے نہیں کریں گے تو اپنے ماضی کے لئے ہوئے قرض بھی پورے نہیں کر سکیں گے اور اپنے لوگوں کی ضروریات بھی پوری نہیں کر سکیں گے۔ یہ بات یقینی طور پر ہر ایک کو جاننی چاہئے کہ پاکستان کی نمبر ایک ترجیح ملک کا دفاع ہے اس میں کسی طرح سے کوتاہی نہیں کی جاسکتی اور اس میں ایسا انداز نہیں لیا جاسکتا کہ پاکستان کے دفاع کو کمپرومائز کیا جائے اور جو بھی بجٹ بنے گا اس میں ہمارا پہلا مقصد ملک کی سکیورٹی اور خوشحالی ہے۔نیشنل سکیورٹی ہماری اولین ترجیح ہے اور یہ آئندہ بجٹ میں نظر آئے گی اور دفاعی بجٹ کی جو بھی ضرورت ہو گی وہ پوری کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار عبدالحفیظ شیخ نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ کی تیاری میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانا ایک اہم جزو ہوتا ہے اور اس حوالہ سے فیصلہ آخری دن کابینہ کرتی ہے اور ہماری کوشش ہو گی کہ جو بھی پاکستان کے اسٹیک ہولڈرز جن میں خاص طور سویلین اور فوجی ملازمین شامل ہیں ان کی توقعات کو سامنے رکھ کر بجٹ بنایا جائے۔ بجٹ کی تیاری کے حوالہ سے تمام وزارتوں سے تفصیلی مشاورتی اجلاس ہوئے ہیں ، گلوبل پارٹنرز کے ساتھ میٹینگز ہوئی ہیں اور چیمبرز کے ساتھ ملاقاتیں ہوئی ہیں اور300سے زائد تجاویز آئی ہیں جن میں 200کے قریب تجاویز اچھے انداز میں مکمل یا جزوی طور پر منظور کر لی گئی ہیں۔ کوشش یہ ہے کہ مشکل وقت میں ایسا بجٹ بنایا جائے جس میں ایک جانب حکومت کی فنانسز بھی مستحکم ہوں اور ساتھ ہی ساتھ ٹیکسز میں اضافہ نہ کیا جائے بلکہ ٹیکسز کی تعداد ا ور ریٹس میں کمی کی جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں فنانشل ڈسپلن اور لوگوں کی توقعات کے درمیان توازن قائم کیا جائے گا۔ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ملک پر کل قرض36ہزار ارب روپے ہے اور رواں سال ہم نے2700ارب روپے واپس کرنا تھے ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کل3800ارب جمع کرتی ہے اور اس میں سے تقریباً60فیصد صوبوں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کو چلا جاتا ہے جو تقریباً2500ارب روپے کے قریب بنتا ہے۔ وفاقی حکومت کے پاس 1300ارب روپے کے قریب بچ جاتے ہیں اور اگر ہم نان ٹیکس ریونیو کو بھی شامل کر لیں تو 2000ارب روپے کے قریب بن جاتے ہیں اور پہلے دن 2700ارب روپے قرضوں کی قسط ادا کرنی ہے تو پھر قدرتی سی بات ہے کہ ایک ایسی صورتحال ہے جس میں آپ کو مزید قرض لینا پڑتا ہے، اس کے لئے بہت ضروری ہے کہ ہم ٹیکسز بھی اچھے انداز میں جمع کریں ، اپنے اخراجات کو بھی زبردست انداز میں ڈسپلن سے روکیں اور اس صورتحال سے ہم نکلیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ کوروناوائرس کی وجہ سے جی20ممالک نے قرضوں کی قسطیں ایک سال کے لئے مئوخر کر دی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان نے اس سال 1.8ڈالرز واپس کرنا تھے تاہم اب وہ بعد میں دیئے جاسکیں گے اور اس سے فوری ادائیگی کا جو دبائو ہے وہ ہٹ جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ شرح سود کو آٹھ فیصد پر لایا گیا تاکہ لوگوں کو قرض لینے اور نئے کاروبار شروع کرنے میں آسانی ہو۔ ان کا کہنا تھا ایکسپورٹس جو ہر ماہ دو ارب ڈالرز ہو رہی تھیں وہ اپریل کے مہینے میں تقریبا ً ایک ارب ڈالرز پر آگئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب آپ حکومت میں ہوں تو آپ کو دل بڑا کرنا چاہئے اور تنقید سہنے کی عادت ڈالنی چاہئے جو ہم کر رہے ہیں ۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ صوبائی حکومت کا اختیار ہے وہ کسی کوسبسڈی دے یا نہیں اس لیے صوبائی حکومتوں کے معاملات پروفاقی حکومت مداخلت نہیں کرتی۔انہوں نے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل سستا ہونے کے بعداشیا کی قیمتوں میں کمی آنی چاہیے، صوبائی حکومتوں کو دیکھنا چاہئیاشیاکی قیمتوں میں کیوں کمی نہیں ہورہی، پاکستان میں قیمتیں کنٹرول کرناوفاق اورصوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات پر لیوی 30روپے فی لیٹر لیا جارہا ہے جب کہ حکومت پٹرول پر 17 فیصد ٹیکس لے رہی ہے، کسی بھی اشیاکی ڈسٹریبویشن صحیح نہ ہوتوبحران آجاتاہے، مہنگائی کی شرح 11فیصدسے کم ہوکر8 فیصدہوگئی ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مزیدکم ہوئیں تومہنگائی میں بھی کمی آئیگی۔مشیرخزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی نمبر ایک ترجیح ملک کا دفاع ہے اس میں کوتاہی نہیں کی جاسکتی، افواج پاکستان اور وزیراعظم سب ملکر دفاعی بجٹ طے کرتے ہیں اس لیے دفاعی بجٹ کی جو بھی ضرورت ہوگی وہ پوری کی جائے گی۔