ہارس ٹریڈنگ کا شور ہر سو ہے مگرالیکشن کمیشن خاموش ہے

سینیٹ الیکشن میں بعض سیاسی جماعتوں کی جان سے ہارس ٹریڈنگ روکنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے مگر اس راہ میں سیاسی قوتوں میں نااتفاقی آڑے آرہی ہےارکان کی خرید فروخت روکنے کیلئے کئی تجاویز سامنے آرہی ہیں جن میں ایک شو آف ہینڈ کی آپشن بھی ہے ، ماہرین کے مطابق سینٹ کیلئے الیکشن کے موجودہ طریقہ کار کو برقرار رکھتے ہوئے ہاتھ کھڑے کروانے کا طریقہ کار قابل عمل نہیں ہے کیونکہ ایک سے زائد نشستوں کیلئے الیکشن کرواتے ہوئے ہاتھ کھڑے کروانے کا مطلب اس کے سوا کچھ نہیں کہ جن سیاسی جماعتوں کے جتنے ممبر ہیں وہ اس جماعت کے امیدواروں کے حق میں ہاتھ کھڑے کردیں اور ان ہاتھوں کو گن کر امیدوار منتخب کروائے جائیں اور اگر ایسا ہی کرنا ہے تو ہاتھ گننے کی بجائے ارکان اسمبلی جو پہلے سے گنے ہوئے ہوتے ہیں ان کی بنیاد پر نشستیں تقسیم کرلی جائیں،ہارس ٹریڈنگ کے شور اور سیاسی جماعتوں کے اقدامات تو ایک طرف مگر اس سارے کھیل میں الیکشن کمیشن کہیں نظر نہیں آرہا حالانکہ منصفانہ اور آزادانہ الیکشن کرانے کے اختیارات اس کے پاس ہیں۔ سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کا ہر طرف شور ہے لیکن الیکشن کمیشن کے ارکان اور چیف الیکشن کمشنر سب خاموش ہیں،کہیں ایسا نہ ہو کہ عام انتخابات کی طرح سینیٹ الیکشن پر بھی انگلیاں اٹھنا شروع ہوجائیں