پاکستان امن کا داعی ہے کیونکہ ہم امن کی قدر و قیمت جانتے ہیں۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی میں کوئی بھی انسانی یا تکنیکی غلطی بڑی تباہی کا موجب بن سکتی ہے،جنگوں سے امن کا حصول ممکن نہیں ہوتا اور نہ ہی ان سے قوموں کی تعمیر نو ممکن ہوتی ہے، جنگوں کی تاریخ سے ہمیں تباہی، لوٹ مار اور دوسرے کے استحصال کے سوا کچھ نہیں ملتا، پاکستان امن کا داعی ہے کیونکہ ہم امن کی قدر و قیمت جانتے ہیں ان خیالات کا اظہار صدر مملکت نے بدھ کو عالمی سٹریٹجک خطرات اور رد عمل پر بین الاقوامی کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کے دوران کیا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ عالمی منظر نامے میں مسلسل تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، بدلتی دنیا میں یہ ضروری تھا کہ بنی نوع انسان تاریخ سے سیکھ کر آگے بڑھے مگر گزشتہ دو تین صدیوں میں ہم نے جو تجربات اور مشاہدے کیے ان کے مطابق انسان نے تاریخ سے سبق حاصل نہیں کیا، اگر دنیا نے کچھ سیکھا ہے تو وہ یہ ہے کہ ہتھیار کیسے حاصل کیے جائیں اور جنگین کیسے لڑی جائیں، یہ بات قابل افسوس ہے کہ انسانیت نے برے تجربات سے سبق حاصل نہیں کیا۔انھوں نے کہا کہ ماضی میں خطوں کا استحصال اور وسائل کی لوٹ مار ہوتی رہی، جنگوں کی تاریخ سے ہمیں تباہی، لوٹ مار اور دوسرے کے استحصال کے سوا کچھ نہیں ملتا، جنگوں سے امن کا حصول ممکن نہیں اور نہ ہی ان سے قوموں کی تعمیر نو ممکن ہوتی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں غربت کی شرح میں کمی آئی لیکن انسانوں کے درمیان امتیاز بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان اقتصادی طور پر اپنے آپ کو مضبوط کرنے پر توجہ دے رہا ہے تاہم سرحدوں اور سرحدوں کے پار خطرات موجودہوتے ہیں، ان خطرات اور چینلجز کا مقابلہ کرنے کے لئے حکمت عملی وضع کرنا ضروری ہے، اگر کسی کی ہمسائیگی میں آگ لگ جائے تو اسے بجھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا۔صدر مملکت نے کہا کہ کرہ ارض کے وسائل محدود ہیں ،ان وسائل کی لوٹ مار کے بجائے انہیں محفوظ کرنے اور ان وسائل کو انسانیت کی یکساں فلاح و بہبود پر مرکوز کرنے پرتوجہ ہونی چاہیے۔انھوں نے کہا کہ دنیا میں ٹیکنالوجی میں جدت آ رہی ہے، 1950 کی دہائی میں جوہری ہتھیاروں کے حصول کا سلسلہ شروع ہوا جو پریسیزن گائیڈڈ میزائلوں سے ہائی پرسونک میزائلوں تک دراز ہو گیا ہے، اس صورتحال کے تناظر میں معمولی غلطی بھی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کیوبا بحران کی مثال ہمارے سامنے ہے جب ایک معمولی غلطی سے دنیا ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچ سکتی تھی، ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی میں کوئی بھی انسانی یا تکنیکی غلطی بڑی تباہی کا موجب بن سکتی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان امن کا داعی ہے کیونکہ ہم امن کی قدر و قیمت جانتے ہیں، پاکستان نے گزشتہ سال بھارتی جنگی طیارہ مار گرانے کے باوجود پائلٹ کو رہا کردیا تھا کیونکہ ہم امن چاہتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے جب اقتدار سنبھالا تو انہوں نے بھارت کو امن کی پیشکش کرتے ہوئے واضح طورپر کہا تھا کہ بھارت اگر ایک قدم آگے بڑھائے گا تو پاکستان 5 قدم آگے بڑھے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ عالمی نظام میں تبدیلی آ رہی ہے اب افراد کی بجائے اقوام کو جنگوں کا اختیار دینے کی باتیں ہو رہی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا اور دیگر جدید ٹیکنالوجی کے مظاہر سے ذہن انسانی کو تبدیل کرنے کی حکمت عملی دیکھنے میں آ رہی ہے، فلاسفرز مسلسل ہمیں آگاہ کر رہے ہیں کہ کرہ ارض کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ وابستہ مفادات کو انصاف اور اخلاقیات پر ترجیح دی جاتی ہے، مسئلہ کشمیر اور اقوام متحدہ کا ادارہ تقریبا ہم عصر ہیں لیکن یہ مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہوا جس کی وجہ یہی ہے کہ وابستہ مفادات کی وجہ سے یہ مسئلہ ابھی تک زیر التوا چلا آ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں ہزاروں سکھ مارے گئے ، وہاں پر اقلیتوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں ۔انہوں نے دنیا کے امن کو درپیش چیلنجوں اور خطرات کا مل کر مقابلہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ صدر مملکت نے کانفرنس کے شرکا کاخیرمقدم کیا اور اس امید کااظہار کیاکہ دو روزہ کانفرنس کے شرکا عالمی سٹریٹیجک خطرات اور رد عمل کے حوالے سے مفید گفتگو کریں گے اور جامع سفارشات مرتب کریں گے۔