اسرائیلی فوج2 فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کردیا

اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے بدھ کو علی الصبح دو فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کر دیا جنہوں نے شمالی مغربی کنارے میں دو الگ الگ حملے کیے تھے۔ ان حملوں میں دو اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ شہر سلفیت کے مغرب میں واقع قصبے حارث میں فوج اور سرحدی محافظوں کے دستے نے 19 سالہ محمد سامی صوف کے گھر کو گھیرے میں لے کر اڑا دیا۔ صوف کے خاندان نے بتایا کہ یہ مکان تین منزلوں پر مشتمل تھا اور اسے مکمل طور پر بم سے اڑا دیا گیا۔ فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ محمد سامی صوف نے 15 نومبر 2022 کو ایک مشترکہ رن اوور اور چاقو کے وار کے آپریشن میں حصہ لیا تھا۔ ایریل انڈسٹریل زون میں کی گئی اس کارروائی میں تین افراد ہلاک اور چار زخمی ہوگئے تھے۔ ایریل مغربی کنارے کی سب سے بڑی بستیوں میں سے ایک ہے۔ فوج نے مزید کہا کہ مسماری کے دوران مشتبہ افراد نے فوجیوں پر پتھراؤ کیا۔ انہیں فسادات کو منتشر کرنے کے طریقوں سے جواب دیا گیا۔ گھر کے انہدام کے ردعمل میں سامی صوف کے چچا مصطفیٰ صوف نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے جو کچھ کیا وہ اجتماعی سزا تھی۔ ہمیں یقین تھا کہ ایسا ہو گا۔ اسرائیلی فوج نے قلقیلیہ کے مشرق میں واقع گاؤں حجہ میں اسرائیلی فوج نے قیدی یونس ہیلان کے گھر کو مسمار کردیا۔ فوج نے کہا کہ یونس ہیلان نے 25 اکتوبر 2022 کو چاقو سے حملہ کیا تھا جس میں اسرائیلی شہری شلوم سوفر ہوٹل گاؤں کے قریب مارا گیا تھا۔ مکان کو مسمار کرنے کے دوران لوگوں کے ایک ہجوم نے پتھراؤ کیا اور جلتے ہوئے ٹائر فوجیوں پر پھینکے۔ فوج نے فسادات پر قابو پانے کے اقدامات کے ساتھ جواب دیا۔ یونس کے والد اور گھر کے مالک جلال ھیلان نے کہا مجھے نہیں معلوم کہ دو منزلیں کیوں گرائی گئیں؟ کیس کے وکیل نے ہمیں بتایا تھا کہ وہ ایک منزل گرائیں گے اور دوسری کو چھوڑ دیں گے۔ یہ اجتماعی سزا ہے۔ اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیم ’’بتسیلم‘‘ کے مطابق ان دو گھروں کو شامل کریں تو رواں برس اسرائیل نے فلسطینیوں کے 8 مکانات مسمار کردیے ہیں۔ اسرائیل نے 2022 میں بھی سزا کے طور پر فلسطینیوں کے 17 گھروں کو مسمار کرکے 30 بچوں سمیت 63 افراد کو بے گھر کردیا تھا۔