سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ میں اتفاق رائے نہیں ہوسکا
سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم میں مذاکرات کا تیسرا راؤنڈ ختم ہوگیا ہے۔مذاکراتی دور کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما سرداراحمد کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے مشاورت کے لئے وقت مانگا ہے اور کل گیارہ بجے مذاکرات کا چوتھا دور شروع ہوگا جس میں اہم فیصلے کئے جانے کا امکان ہے۔ دونوں جماعتیں نئے نظام کے لئے متفق ہیں لیکن اس کی شقوں اورنفاذ پراتفاق رائے نہیں ہوسکا۔دوسری جانب ابھی تک اس حوالے سے باقی حکومتی اتحادیوں کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ چھ اگست کو گورنر سندھ نےصوبے میں بلدیاتی نظام کے حوالے سے آرڈیننس جاری کیا تھا جس کی معیاد چھ نومبر کو ختم ہورہی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگرپیپلزپارٹی اورایم کیو ایم چھ نومبرتک متفق نہیں ہوتیں تو سات نومبر کوکمشنری نظام خود بخود بحال ہوجائے گا۔ سیکرٹری قانون سندھ کے مطابق ایسی صورت میں اناسی کا ترمیمی بلدیاتی نظام لاگو ہوجائےگا۔ دوسری جانب آئینی و قانونی ماہراور سابق چیف جسٹس آف پاکستان سعیدالزماں صدیقی کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل دو سو چونسٹھ کے تحت گورنر کے آرڈیننس کی میعاد پوری ہونے کی صورت میں اسمبلی کی منظوری تک خلا پیداہوجائے گا اور کوئی بھی پرانا نظام بحال نہیں ہوسکتا جبکہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد گورنر کو ایک موضوع پر دومرتبہ آرڈیننس جاری کا اختیار بھی نہیں ہے۔ مذاکرات میں پیپلز پارٹی کی جانب سے سینئر صوبائی وزیر پیرمظہرالحق، صوبائی وزیربلدیات آغا سراج درانی ، صوبائی وزیرقانون ایاز سومرو اور صوبائی وزیر رفیق انجینئر جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے سید سرداراحمد، وسیم اختر، ضلع ناظم حیدرآباد کنور نوید جمیل سمیت متعدد عہدیداروں نے شرکت کی۔