(ن)لیگ آزادی مارچ کے مطالبات کی بھر پور سیاسی اور جمہوری حمایت جاری رکھے گی۔ احسن اقبال

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے (ن)لیگ آزادی مارچ کے مطالبات کی بھر پور سیاسی اور جمہوری حمایت جاری رکھے گی اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر رہبر کمیٹی کے زریعہ اور اے پی سی کے فیصلوں کی روشنی میں مشترکہ حکمت عملی کے زریعہ ملک میں نئے انتخابات کی راہ ہموار کرنے کے لئے اور عمران احمد نیازی سے استعفیٰ لینے کے لئے اپنا بھر پور کردار ادا کرے گی۔ ہم ایک جمہوری جماعت ہیں اور ہم ہر آئینی ، جمہوری اور قانونی احتجاج کے طریقہ کار کو جائز سمجھتے ہیں جس کا آئین ، قانون اور جمہوریت اجازت دیتی ہے اور کوئی بھی ایسا قدم جو ماورائے آئین ہو اور جو غیر جمہوری ہو ہم اس کی حمایت نہیں کرتے ۔ ہم پر امن احتجاج کی حمائت کرتے ہیں اور پر تشدد احتجاج کی اصولی طور پر حمائت نہیں کریں گے ۔ میں بہت دردمندی کے ساتھ تما م لوگوں سے اپیل کروں گا کہ وہ نواز شریف کی صحت کے لئے دعا کریں اور ان کی صحت کو کسی سیاست سے گڈ مڈ نہ کریں۔ نواز شریف کی صحت اور زندگی کی حفاظت ہماری جماعت کی اور ہر کارکن کی اولین ترجیح ہے۔ پارلیمنٹ کو تالے لگ چکے ہیں اور ایوان صدر آرڈیننس کی فیکٹری بن چکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار احسن اقبال نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر میاں محمد شہباز شریف کی سربراہی میں ہونے والے پارٹی مشاورتی اجلاس کے بعد (ن)لیگ کے رہنمائوں انجینئر امیر مقام ، مریم اورنگزیب ، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اجلاس میں آزادی مارچ کے حوالہ سے تجاویز پر غور کیا گیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اے پی سی کے فیصلوں کی روشنی میں ان چار نقات پر جو اپوزیشن کے مشترکہ مطالبات ہیں ، آزادی مارچ کی بھر پور حمائت کی، (ن)لیگ اور دیگر جماعتوں نے آزادی مارچ میں شرکت بھی کی اور یکم نومبر کو مرکزی اجتماع میں تمام مرکزی قیادت نے خطاب بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آزادی مارچ کی حمایت اپنے قائد میاں محمد نواز شریف اور پارٹی کی سی ای سی کے فیصلوں کی روشنی بھر پورت طریقہ سے کی اور آج کے اجلاس میں اس بات پر مکمل اتفاق رائے پایا گیا کہ (ن)لیگ ان رہنما اصولوں کے مطابق جو نواز شریف نے ہمارے لئے متعین کئے ہیں ان کی روشنی میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج (ن)لیگ کی قیادت نے متفقہ طور پر محسوس کیا ہے کہ پاکستان اس وقت اہم موڑ پر کھڑا ہے ، پاکستان کا معاشی اور اقتصادی بحران ملک کی قومی سلامتی کے لئے خطرہ بن چکا ہے، 14ماہ میں اس اناڑی حکومت نے ملک کی معیشت کو جس انداز سے چلا یا ہے اور وہ شرح نمو جو ہم نے پانچ سال میں بڑی محنت سے بنائی تھی اسے کریش کر دیا گیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کوئی مثال نہیں کہ ایک سال میں ساڑھے تین فیصد معاشی گراوٹ کا نشانہ بنے ، آج مہنگائی اتنی زیادہ ہو چکی ہے کہ اس نے عام آدمی کی زندگی کو اجیرن کر دیا ہے۔ مہنگائی اور بیروزگاری نے عوام کے لئے ز ندہ رہنا مشکل کر دیا ہے، ایک ریڑھی والے سے لے کر ایک ارب پتی کے کارخانے تک سب کے لئے معیشت کو چلانا مشکل ہو گیا ہے، ایک سائیکل پنکچر لگانے کی دکان سے لے کر گاڑیوں کے کارخانے تک سب کے کاروبار تباہ ہو چکے ہیں، ایک بازار میں درزی کی دکان سے لے کر ٹیکسٹائل کی اسپننگ اور ویونگ مل تک معیشت کا ہر پہیہ جام ہو گیا ہے ۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو تالے لگ چکے ہیں اور ایوان صدر آرڈیننس کی فیکٹری بن چکا ہے۔ پاکستانی عوام کے نمائندہ ادارے جہاں جا کر عوام کے نمائندوں نے جا کر بحث کرنی ہے گزشتہ تقریباً چھ ہفتوں سے ان کے اجلاس بند کئے جارہے ہیں اور پارلیمنٹ کو تالا لگا کر تما م چور دروازے سے قانون سازی کی جارہی ہے جس نے پارلیمنٹ کو بھی مفلوج کر دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میڈیا جو ریاست کاچوتھا ستون ہے جس طریقہ سے حکومت کی طرف سے اس لکی زنان بندی کی گئی ہے ، جس طرح اس کی آزادیاں سلب کی گئی ہیں ،آج پاکستان کے اندر آزادی رائے جوایک آئینی حق ہے ، جو پاکستان کا آئین دیتا ہے اسے مکمل طور پر سلب کیا جا چکا ہے اور قائد اعظم محمد علی جناح کے پاکستان کو ہٹلر اور مسولینی کا پاکستان بنانے کوشش کی جارہی ہے، قائد اعظم کے جمہوری پاکستان کو عمران خان کے فاشسٹ پاکستان میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ وہ مختلف بحران ہیں جنہوں نے پاکستان کی ریاست کو شدید بحرانوں سے دوچار کر دیا ہے۔ آج ہمارا وفاق دبائو میں آرہا ہے،ہماری معیشت دبائو کا شکار ہے ، ہماری سفارتکاری تنہائی میں جا چکی ہے اور کشمیر کے اوپر حکومت کی کارکردگی باعث شرمندگی ہے کہ حکومت کشمیر پر 16ووٹ حاصل نہیں کر سکی، دنیا کی واحد ایٹمی طاقت کشمیر کے معاملہ پر او آئی سی کا اجلاس بلانے سے بھی قاصر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو 1973کے آئین کی روشنی میں اس ریاست کو فنگشنل کرنے کے لئے اس صورتحال کا جائزہ لینا چاہیئے اور پاکستان کو ایک ری سیٹ کی ضرورت ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کا اناڑی ڈرئیور ہر روز نہیں بلکہ صبح شام پاکستان کی معیشت اور پاکستان کی سفارتکاری ، پاکستان کے مفادات اور پاکستان کی سیاست کے ساتھ حادثے کر رہا ہے۔ آج جو آزادی مارچ ہے اس کے لئے بھی ہم عمران احمد نیازی کو قصور وار سمجھتے ہیں۔ پاکستانی ریاست اور پاکستانی سیاست میں عمران احمد نیازی ہیں جنہوں نے جتھوں کے ساتھ آکر استعفیٰ کا مطالبہ کرنے کی بنیاد ڈالی۔ ہم آج کے اپنے اجلاس کی تجاویز کو رہبر کمیٹی میں پیش کریں گے تاکہ تمام اپوزیشن مشترکہ لائحہ عمل کے اوپر اتفاق کر سکے، ہمارے قائد نواز شریف کی ہدائت تھی جو تحریری طور پر ملی اور انہوں نے اس بات پر ہمیں پابند بھی کیا اور ہماری پارٹی کا بھی یہی فیصلہ ہے کہ حکومت کے خلاف جدوجہد میں ہمیں متحدہ اپوزیشن کے پلیٹ فارم سے سب کی مشاورت اور اتفاق رائے سے حکمت عملی طے کر کے آگے بڑھنا چاہیئے۔اسلام آباد میں ہونے والی اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی میں سردار ایاز صادق اور ڈاکٹر عباداللہ خان شرکت کریں گے۔ میں بہت دردمندی کے ساتھ تما م لوگوں سے اپیل کروں گا کہ وہ نواز شریف کی صحت کے لئے دعا کریں اور ان کی صحت کو کسی سیاست سے گڈ مڈ نہ کریں۔ نواز شریف کی صحت اور زندگی کی حفاظت ہماری جماعت کی اور ہر کارکن کی اولین ترجیح ہے۔ ان کا علاج ان کے معالجین کی رائے کی روشنی میں ہو گا، ان کا علاج کسی کی ٹویٹ کی روشنی میں نہیں ہوگا، ان کے علاج کے لئے ان کے معالجین جو بہتر تجویز کریں گے ہم اس پرعمل کرنے کے پابند ہیں، ہم سوشل میڈیا پر کسی کی ٹویٹ پر ان کے علاج کے فیصلے نہیں کر سکتے۔