آنگ سان سوچی کی مجرمانہ خاموشی اور روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام۔
روہنگیا جلنے لگا، مسلمانوں کا قتل عام، دنیا بھر میں انسانیت کی علمبدار، جمہوریت کے قیام کے لئے قربانیاں اور ڈکٹیٹر کیخلاف آواز بلند کرنے والی، نوبل امن انعام یافتہ آنگ سان سوچی نے خود بے شرمی کی انتہا کردی، بدھ قوم پرستوں کے شدت پسند رویے کے ساتھ ساتھ انھیں برمی فوج کی طرف سے، قتل و غارت، قید، بدسلوکی اور دیگر مظالم کا بھی سامنا ہے۔ انسانی حقوق کی انجمنیں ان مظالم کو 'انسانیت کے خلاف مظالم' قرار دے رہی ہیں۔ لیکن امن انعام پانے والی سوچی کو کچھ نظر نہیں آرہا، میڈیا رپورٹس کے باوجود سفاک خاتون کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ میانمار حکومت کے زیرِ سر پرستی، روہنگیا کی باضابطہ نسل کشی کی جارہی ہے۔ بے گھر، بے در لوگوں کے لیے انسانی حقوق کی انجمنیں اور اقوامِ متحدہ کچھ بھی کرنے سے اس لیے معذور ہیں کہ حکومت اس معاملے کو ایک داخلی معاملہ قرار دے کر، کسی بھی طرح کی رپورٹنگ تک نہیں کرنے دے رہی۔ روہنگیا خواتین کی گینگ ریپ، عورتوں بچوں اور مردوں کو قتل کرنا، مساجد، سکول اور گھروں کو جلانا، فوج اور فوج کی سر پرستی میں جاری ہے۔