میانمار میں مسلم کشی کی بدترین مثال قائم کردی گئی، چار سو مسلمانوں کو قتل جبکہ دو ہزار چھے سو سے زائد مکانات کو جلا کر راکھ کردیا گیا
میانمار کی ظالم فوج اور انتہا پسند بدھسٹ کی جانب سے اپنے ہی ملک کے مسلمان باسیوں کا قتل عام جاری ہے،خواتین اور مردوں کو جلایا جارہا ہے تو ننھے معصوم بچوں کے سر قلم کردیئے گئے، ریاست رکھائن میں مسلم آبادی کے چھبیس سو گھروں کو جلا کر راکھ کا ڈھیر بنا دیا گیا،، انسانی حقوق کی عالمی تنطیم ہیومن رائٹس واچ کے مطابق سیٹیلائٹ تصاویر سے ثابت ہوتا ہے کہ آگ سرکاری فوج نے لگائی،، جبکہ اس علاقے میں حکام کی جانب سے اعلان بھی کیے گئے کہ مسلمان فوجیوں کو ان کی کارروائی سے روکنے کی جرات نہ کریں، اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کی امداد کے ادارے کے مطابق پچیس اگست سے اب تک نوے ہزار روہنگیا مسلمان اپنی جانیں بچا کر بنگلا دیش پہنچ چکے ہیں،، جہاں مہاجر کیمپ پہلے ہی ابتر صورتحال کا شکار ہیں، تیس ہزار روہنگیا مسلمان بنا خوراک، پانی اور ادویات کے میانمار کے پہاڑوں میں محصور ہیں،، ظالم حکمرانوں نے اقوام متحدہ کی جانب سے آنے والی امداد بھی روک دی ہے،، جسے بحال کرنے کیلئے عالمی تنظیم کی جانب سے کوشش کی جارہی ہے