برکس ممالک نے مشترکہ اعلامیہ میں دہشتگردی کی اپنی ہی تعریف پیش کردی۔پانچ ممالک نےافغان عوام سے اظہار ہمدردی تو کیا لیکن مقبوضہ کشمیر اور میانمارمیں مسلمانوں کےقتل عام کویکسرنظراندازکر دیا
چین کے ساحلی شہر شیامین میں انڈیا،روس،چین، برازیل اور جنوبی افریقہ پر مشتمل برکس اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں براعظم ایشیا میں سلامتی کی صورتحال پر تحفظات کا اظہار کیا گیا اور تشدد کی لہر کا ذمہ دار افغان طالبان، داعش، القاعدہ، ایسٹرن ترکمانستان اسلامک موومنٹ، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان، حقانی نیٹ ورک، لشکرطیبہ، جیش محمد، تحریک طالبان پاکستان اور حزب التحریر کو قرار دیا گیا۔ برکس ممالک نے دوہرا معیار اپناتے ہوئے افغان عوام سے تو ہمدردی کا اظہار کیا لیکن مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی فوج کے مظالم اور میانمار کی فوج کی جانب سےروہنگیامسلمانوں کےقتل عام کو یکسر نظرانداز کر دیا اور اس پر ایک لفظ بھی نہ بولا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا کے طاقتور ملکوں کو صرف اپنا مفاد عزیز ہے۔ برکس اعلامیے سے تعصب کی بو اس وقت بھی آنے لگی جب پاکستان کی مقامی تنظیموں کو خطے کیلیے سکیورٹی رسک قرار دیا گیا حالانکہ پاکستان تحریک طالبان، جیش محمد،لشکرطیبہ،حزب التحریر کو پہلے ہی کالعدم قرار دے چکا ہے اور ان کی مذموم کارروائیوں سے خطے کے دیگر ممالک کو بھی محفوظ بنایا ہے۔