قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ایک سو بیس سے میاں محمد نوازشریف کے کاغذات نامزدگی پر نیا اعتراض دائر کر دیا گیا،عمران خان، کشمالہ طارق سمیت دیگر امیدوار بھی اعتراضات کی زد میں آگئے.
گیارہ مئی کو ہونے والے عام انتخابات کیلئے کاغذات کی جانچ پڑتال کا سلسلہ جاری ہے،، بہت سے امیدوار ایسے بھی ہیں جن پر ایک اعتراض ختم ہوتا ہے تو دوسرا عائد کر دیا جاتا ہے، مسلم لیگ نون کے صدر میاں نوازشریف پر حلقہ ایک سو انیس سے اعتراض ختم ہوا تو این اے ایک سو بیس سے اعتراض دائر کر دیا گیا،میاں نوازشریف کیخلاف دائر کئے گئے اعتراض میں کہا گیا ہے کہ وہ ذہنی مریض ہیں۔۔ انہوں نے وعدے کے مطابق بیلٹ پیپر پر پاکستان کے خلاف نعرے لکھنے والے رکن اسمبلی کے خلاف آج تک کارروائی نہیں کی۔ دوسری جانب ان کے بھائی میاں شہباز شریف پر این اے ایک سو انتیس سے اعتراض دائر کیا گیا ہے کہ انہوں نے ایل ڈی اے کے پلاٹ پر سکول کی عمارت کی تعمیر نہیں کرائی۔ ریٹرننگ افسران نے دونوں بھائیوں سے جواب طلب کر لیا ہے. اسی طرح این اے ایک سو بائیس سے عمران خان کے خلاف محمد اسلم ایڈووکیٹ نے اعتراض میں موقف اختیار کیا ہے کہ وہ سیتا وائٹ سکینڈل میں ملوث رہے اورانکی بیٹی بھی ہے جسے وہ قبول نہیں کرتے، اُدھر این اے 125 سے حافظ خالق کی جانب سے کشمالہ طارق اور ہمایوں اختر خان پر بھی اعتراض دائر کیا گیا جس میں کہا گیا کہ دونوں امیدوار نازیبا ٹیلیفونک گفتگو میں ملوث رہے ہیں ۔ مسلم لیگ نون سے تعلق رکھنے والے بلال یاسین،خواجہ عمران نذیر،خواجہ سعد رفیق،پیپلز پارٹی کے ملک سہیل،ایم کیو ایم کی بسماء آصف،آپ جناب سرکارپارٹی کے نواب ڈاکٹر عنبر شہزادہ سمیت دیگر امیدوار کاغذات کی جانچ پڑتال کے لئے ریٹرننگ افسروں کے روبرو پیش ہوئے۔