پاکستان میں قوالی کے فن کوبام عروج تک پہنچانے والے استاد غلام فرید صابری کو ہم سے بچھڑے چوبیس برس بیت گئے
غلام فرید صابری انیس سو تیس میں مشرقی پنجاب کے گاؤں روہتک میں پیدا ہوئے۔ انیس سو چھیالیس ميں پہلی دفعہ مبارک شاہ کے عرس پر ہزاروں لوگوں کے سامنے قوالی گائی، جہاں ان کے انداز کوبے پناہ سراہا گيا۔ قوالی کے فن میں استاد کا درجہ رکھنے والے غلام فريد صابری نعتیہ قوالی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے، جب محفل سماع سجاتے تو سننے والوں پر سحر طاری ہوجاتا۔ ستر اور اسی کی دہائی میں غلام فرید صابری اور ان کے بھائی مقبول صابری کی جوڑی کا کوئی ہم پلہ نہ تھادنيا بھر ميں ان کے مداح محفل سماع کے منتظر رہتے۔ غلام فرید صابری کی قوالیوں میں،سرِلامکاں سے طلب ہوئی، ملتا ہے کیا نماز میں، تاجدارِحرم، بھردو جھولی مشہورِ زمانہ کلام رہے۔
غلام فرید صابری پانچ اپریل انیس سو چورانوے کو دل کا دورے پڑنے سے خالق حقيقی سے جاملے لیکن ان کا فن شائقین موسیقی کے دلوں میں آج بھی زندہ ہے۔