این آر او کیس : سپریم کورٹ نے پرویز مشرف اورآصف زرداری کو نوٹس جاری کر دیے
سپریم کورٹ نے این آر او کے خلاف دائر درخواست منگل کو سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کرےگا۔ عدالت نے پرویز مشرف، زرداری اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیارکیا گیا این آر او کے ذریعہ مختلف لوگوں کے کرپشن کے کیسز ختم کیے گئے جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔ ان پیسوں کو وصول کیا جائے۔ درخواست میں پرویز مشرف اور آصف علی زرداری کو فریق نامزد کیا گیا تھا۔ پرویز مشرف کے خلاف نوٹسز دو خلیجی اخباروں میں بھی شائع کیے جائیں گے اور ان سے جواب طلب کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ این آر اویعنی نیشنل ری کنسی لیشن آرڈیننس (قومی مفاہمتی آرڈیننس) ایک متنازعہ قانون تھا جو سابق صدر نے 5 اکتوبر 2007ءکو جاری کیا۔ اس قانون کے مطابق ایسے تمام سیاستدانوں‘ سیاسی کارکنوں اور بیوروکریٹس کو معافی دی گئی جو یکم جنوری 1986ءاور 12 اکتوبر 1999ءمیں لگنے والے دو مارشل لاءکے درمیانی دور میں فساد ‘ منی لانڈرنگ‘ قتل اور دہشت گردی کے الزام میں ملوث ہیں۔ اس قانون کے تحت 8 ہزار سے زائد مقدمات بھی ختم کیے گئے۔این آر او کو اس کے اجرا کے تقریباً دو سال بعد 16 دسمبر 2009 کو سپریم کورٹ کے 17 رکنی بینچ نے کالعدم قرار دیا اور اس قانون کے تحت ختم کئے گئے مقدمات بحال کرنے کے احکامات جاری ہوئے۔