حکومت سے تعلیمی بجٹ پانچ فیصد، اردو کو سرکاری زبان قرار اور تعلیمی اداروں میں طلباء یونینز پر پابندی ختم کرے:سینیٹر سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے حکومت سے تعلیمی بجٹ پانچ فیصد، اردو کو سرکاری زبان قرار دینے اور تعلیمی اداروں میں طلباء یونینز پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میڈ ان پاکستان قیادت طلباء یونین کے ذریعے آتی تھی۔ یونینز کو بحال کر کے یونیورسٹیوں کے سینیٹ اور سینڈیکیٹ میں ان کو نمائندگی دی جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے 100 دن کے پلان میں اگر ڈھائی کروڑ سکول سے باہر بچوں کو سکول میں لانے کا پروگرام دیاہوتا تو سلیوٹ مارتے۔ مڈٹرم الیکشن مسئلے کا حل نہیں حکمران اپنی ناکامی کی وجوہات بتائیں، مولانا سمیع الحق اور ایس پی طاہر داوڑ کو شہید کرنے والوں کے بارے میں قوم جاننا چاہتی ہے۔ ان خیالات کا اظہارانہو ں نے اسلامی جمعیت طلبہ کے زیرانتظام میگا ایجوکیشن ایکسپو 2018ء سے خطاب کرتے ہوئے کیا. انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے 100دن مکمل کرنے کے موقع پر تقریر سے مایوسی ہوئی۔ ہم چاہتے تھے کہ وہ قلم اور کتاب ہر بچے کو دینے کا اعلان کریں گے مگر انہوں نے اپنی تقریر میں انڈوں کا ذکر کیا۔ پاکستان میں صرف اعشاریہ تین فیصد رقم تحقیق کے شعبے پر خرچ ہوتی ہے۔ اس سے اندازہ کر لیں کہ ہمارے حکمران تعلیم اور تحقیق کو کتنی اہمیت دیتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تعلیمی اداروں میں فوری طور پر طلباء یونینز کو بحال کیا جائے۔ پاکستان میں میڈ ان پاکستان قیادت کیلئے یونینز کی بحالی بہت ضروری ہے۔ پاکستان اردو کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔ اردو کو وہی مقام دیا جائے جو آئین میں درج ہے۔ بدقسمتی سے حکمران اردو کو سرکاری اور دفاتر کی زبان بنانے میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ ہم زبانوں کے مخالف نہیں مگر اپنی زبان کو نہیں چھوڑ سکتے۔حکمرانوں کا ہنی مون کا پیریڈ مکمل ہو گیا ہے۔ اب وہ مڈٹرم الیکشن کی بات کر رہے ہیں۔ مڈٹرم الیکشن مسائل کا حل نہیں۔ وہ اپنی ناکامیوں کا اعتراف کریں حکومت نے سو دن میں ہر چیز مہنگی کر دی ہے۔ وزیر ایک دوسرے کی مخالفت کرر ہے ہیں جن کا نہ ویژن ہے نہ نظریہ، نوجوانوں کے ساتھ ملک کا مستقبل روشن ہے۔ پی ایچ ڈی کرنے والا ہر دسواں شخص جمعیت کا کارکن ہوتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایس پی طاہر داوڑ اور مولانا سمیع الحق کے قاتلوں کے بارے میں قوم کو بتایاجائے ان کو کیوں قتل کیا گیا۔