حکومتی رویے اور شوگر مل مالکان کی ہٹ دھرمی سے کاشتکار شدیدکرب میں مبتلا ہیں
امیرجماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہاہے کہ گنے کاشتکاروں کودرپیش مسائل پر حکمرانوں کی عدم توجہی افسوس ناک ہے ۔کاشتکاراپنے جائز مطالبات کے حق میں سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں مگر ان کی کہیں شنوائی نہیں ہورہی۔ حکومتی رویے اور شوگرمل مالکان کی ہٹ دھرمی کے باعث کسان انتہائی کرب اور درد میں مبتلا ہیں مگر بدقسمتی سے ارباب اختیار کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔شوگرانڈسٹری بھی حکومت کی بے حسی کی وجہ سے بحران کا شکار ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نےلاہور میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ گنے کے کاشتکاروں کاایشوگزشتہ چند برسوں سے چل رہا ہے، اگر اس کو بروقت حل کرلیاجاتا تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔ موجودہ حکومت شوگر انڈسٹری اور کاشتکاروں کو مزید آزمائش میں نہ ڈالے اور درپیش مشکلات کو حل کر نے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔انہوں نے کہاکہ شوگر مل مالکان اپنے حکومت کے ساتھ مطالبات کاسلسلہ بھی جاری رکھیں مگر کاشتکاروں سے گنا بھی خریدیں تاکہ کسانوں کو کچھ ریلیف مل سکے۔کرشنگ سیزن شروع نہ ہونے کی وجہ سے گنا سوکھ رہا ہے جس کی وجہ سے اس کاوزن کم اور کاشتکاروں کو بھی نقصان ہورہاہے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں اس بار گنے کی کاشت کم ہوئی ہے۔گزشتہ سیزن میں ملک میں ستائیس لاکھ ایکڑ پر گناکاشت ہواتھا ، اس سیزن میں صرف بیس لاکھ ایکڑ رقبہ کاشت ہواہے۔مل مالکان نے کاشتکاروں کے پچھلے تین سال کے پیسے روک رکھے ہیں۔یہ بحران فوری ختم نہ ہوا تو ماضی کی طرح چینی کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔اس سال پاکستانی عوام کو چینی خریدنے کے لیے گزشتہ سال کی نسبت ساٹھ سے ستر ارب روپے اضافی دینا پڑیں گے۔امیر العظیم نے مطالبہ کیا کہ گنے کے کاشتکاروں کے تمام جائز مطالبات تسلیم کیے جائیں۔شعبہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی حیثیت رکھتاہے۔اب کسانوں کااستحصال بند ہونا چاہئے۔