پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے
آج یومِ یکجہتیِ کشمیر ایسے موقع پر منایا جارہا ہے جب مقبوضہ کشمیر میں اگست دو ہزار انیس سے جاری غیر انسانی لاک ڈاؤن کو پانچ سو پچاس دن ہوچکے ہیں۔۔۔بھارت کی تمام تر ناکام کوششوں اور ڈراموں کے باوجود دنیا بخوبی جان چکی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ مودی حکومت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد بھارت کی دہشت گرد ریاست نے کشمیریوں کی آزادیاں سلب کر لی،بھارت کی تمام تر ناکام کوششوں کے باوجود دنیا بخوبی جان چکی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں، آج دنیا کے ایوانوں میں کشمیری عوام کے حق میں آوازیں اٹھ رہی ہیں،حال ہی میں برطانوی پارلیمان کے ممبران نے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے حق میں آواز اٹھائی اور کشمیریوں کے قتل عام اور عورتوں پر جنسی تشدد کے واقعات کی مذمت کی،، ای۔یو ڈس انفو لیب کی حالیہ رپورٹ نے بھی بھارت کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کر دیا ہے۔ 5 فروری 2021 کو دنیا بھر میں کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یک جہتی کے مظاہرے دنیا کو ایک بار پھر باور کرائیں گے کہ سات دہائیوں سے حل طلب یہ بین الاقوامی مسئلہ ایک انسانی المیہ اور علاقائی اور عالمی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے، اگست 2019 میں اٹھائے گئے اقدامات کے بعد بھارت کو عالمی سطح پر مسلسل تنقید کا سامنا ہے اس اقدام سے کشمیر ایک بار پھر بین الاقوامی سطح پر سامنے آیا۔ سیکیورٹی کونسل میں دو بارمسئلہ کشمیر زیر بحث آیا، اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں اور پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی بھی قسم کی محاذ آرائی کے نتائج خطے اور دنیا کے لیے بے حد تباہ کن ہوں گے