کوئٹہ میں خود کش دھماکا

ابتدائی موصول اطلاعات کے مطابق دھماکا آج بروز اتوار 5 فروری کو کوئٹہ کی مصرف شاہراہ گلستان روڈ پر واقع موسیٰ چیک پوسٹ گیٹ نمبر تین پر ہوا ہے، جب کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں، جب کہ تین زخمیوں کو بے نظیر اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی پولیس کے مطابق دھماکے کی اطلاع ملتے ہی بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیمیں بھی موقع پر پہنچ گئی ہیں، جائے وقوع سے اہم شواہد، بال بیئرنگ اور خود کش حملہ آور کے جسمانی اعضا بھی برآمد کیے گئے ہیں۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ شاہراہ گلستان روڈ کا علاقہ کوئٹہ کے حساس ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے، جس کے اطراف میں اہم عمارتیں قائم ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کرلی گئی ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ دھماکے کا مقصد سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنانا تھا۔ واضح رہے کہ پاکستان دہشت گردی کی نئی لہر کا شکار ہے، جس میں زیادہ تر حملے صوبہ خیبر پختونخوا میں ہوئے تاہم حملوں کا یہ سلسلہ بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے سرحدی علاقے ضلع میانوالی تک بھی پہنچا۔ اس سے قبل 30 جنوری کو پیر کے روز پشاور کے ریڈ زون کے علاقے میں خودکش دھماکا ہوا تھا جہاں 300 سے 400 کے درمیان لوگ (جن میں اکثریت پولیس اہلکاروں کی تھی) نماز کے لیے جمع تھے۔ خودکش دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کے نتیجے میں مسجد کی دیوار اور اندرونی چھت اڑ گئی تھی۔ ابتدائی طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، تاہم بعد میں اس نے خود کو اس سے الگ کر لیا لیکن ذرائع نے شبہ ظاہر کیا کہ یہ کالعدم گروہ کے کسی مقامی دھڑے کا کام ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں ایک دہشت گرد حملہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے نواح میں بھی ہوا۔