2سال قبل 7سالہ ثناء اپنے والد محمد نواز کے ہمراہ فیصل آباد رشتے داروں کو ملنے کے لیے گئے تو ملزمہ قمر بی بی ،شہناز ،رشید اور اسامہ نے ساز باز ہوکر ثنا ء کو اغوا کرلیا اور جواز پیش کیا کہ وہ گھر سے فرار ہوگئی ہے جس کا ہائی کورٹ لاہور کے حکم پر والدہ کوثر بی بی کی مدعیت میں تھانہ صدر فیصل آباد میں اغوا کا مقدمہ درج کیا گیا لیکن دوران تفتیش ملزمان کے بااثر ہونے کی وجہ سے کوئی شنوائی نہیں ہوئی ۔متاثرہ خاتون کوثر بی بی نے بتایا کہ گزشتہ روز جب اچانک طیبہ تشددکیس اسلام آباد ٹی وی چینلز پر نشر ہوا تو کئی رشتے داروں نے فون پر بتایا کہ آپکی بیٹی ثنا ء کی تصویریں مختلف ٹی وی چینلز ز پر آرہی ہیں خود دیکھنے پر جہاں ملنے کی آس بندھی وہاں تشدد کا شکار چہرہ والدہ اور اہلخانہ کے لیے دکھ کی علامت بن گیا ۔کوثر بی بی نے وزیر اعظم پاکستان ،چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ میری بیٹی کو فی الفور میرے حوالے کیا جائے اور ملزمان کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جائے ۔
تشدد کا شکار ہونے والی طیبہ کا اصل نام ثنا ء ہے جو 2سال قبل رشتے داروں کو ملنے فیصل آباد جانے پر اغوا ہوگئی
Jan 05, 2017 | 13:13