سابق وزیراعظم نوازشریف کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کل ہوگا
نوازشریف کی مشکلات ہیں کہ کم ہونے کا نام ہیں لے رہیں پہلے سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس میں نااہل قرار دیا گیا۔ پھر پارٹی صدارت بھی ہاتھ سے گئی۔ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد نوازشریف کیخلاف سپریم کورٹ کے حکم پر لندن فلیٹس جسے ایون فیلڈ ریفرنس بھی کہا جا تا ہے دائر کیا گیا۔ مزید شواہد سامنے آنے پر نیب نے بائیس جنوری دوہزار اٹھارہ کو کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کیا۔ ریفرنس میں مجموعی طور پر اٹھارہ گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے۔ لندن سے بھی دو گواہوں کے بیانات ویڈیو لنک پر رکارڈ کیے گئے۔ تمام گواہ استغاثہ کے تھے جن میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء بھی شامل تھے۔ عدالت نے سماعت مکمل ہونےپر فیصلہ محفوظ کیا جو کل سنایا جائے گا۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف ،ان کی صاحبزادی مریم نواز اورکیپٹن صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا ہوگی یا نہیں ۔ اس کے ن لیگ کی سیاست اور انتخابی مہم پر کیا اثرات مرتب ہوں گے ۔ ن لیگ سز اکی صورت میں ہمدردی کا ووٹ لینے کی کوشش کرے گی یا الیکشن کا بائیکاٹ کرے گی یا پھر جارحانہ مہم چلائے گی ۔یہ وہ سوال ہیں جو سب کی زبان پر ہیں۔ نواز شریف کے بری ہونے کی صورت میں ن لیگ کی انتخابات میں کامیابی یقینی ہوگی۔ اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت تحریک انصاف کی انتخابی مہم ہی پانامہ کیس پر ہے۔ کیس کا فیصلہ ن لیگ کے حق میں آنے پر تحریک انصاف کی مہم میں وہ شدت نہیں رہے گی۔ نوازشریف کو سزا ہونے کی صورت میں حالات تحریک انصاف اور ن لیگ مخالف پارٹیوں کے حق میں ہوجائیں گے۔