دہشت گردی سے تعلق کی بنا پر ایرانی آئل ٹینکر کی رجسٹریشن منسوخ کی۔ پاناما
پاناما کی سمندری اتھارٹی کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز جبرالٹر کے علاقے میں برطانوی رائل نیوی کی جانب سے تحویل میں لیا جانے والا ایرانی سپر آئل ٹینکر (گریس 1) 29 مئی سے پاناما کے بین الاقوامی جہازوں کے ریکارڈ میں باقی نہیں رہا۔ اتھارٹی نے جمعرات کے روز جاری بیان میں بتایا کہ اس نے (گریس 1) کو اس انتباہ کے بعد اپنے ریکارڈ سے خارج کیا جس میں واضح کیا گیا تھا کہ مذکورہ جہاز دہشت گردی کے لیے فنڈنگ یا اس سے متعلق سرگرمی میں شریک رہا ہے۔ اگرچہ اس سپر آئل ٹینکر پر پاناما کا پرچم لہرا رہا ہے تاہم ایران نے جہاز کے لیے اپنی ملکیت کا اعلان کرتے ہوئے اس کے پکڑے جانے پر اعتراض کیا۔ ادھر امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے برطانیہ کی جانب سے اُس تیل بردار جہاز کو تحویل میں لینے کا خیر مقدم کیا ہے جو ایرانی تیل لے کر شام جا رہا تھا۔ جمعرات کی شام بولٹن نے کہا کہ امریکا اپنے حلیفوں کے ساتھ مل کر شامی اور ایرانی حکومتوں کو اس غیر قانونی تجارت سے فائدہ اٹھانے سے روکنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ اسپین کے وزیر خارجہ جوزف پوریل نے جمعرات کے روز اپنے اعلان میں کہا کہ ایرانی تیل بردار جہاز کا راستہ روکنے کا مطالبہ امریکا نے کیا تھا۔ اس بات کا شبہہ تھا کہ یہ جہاز شام پر عائد پابندیوں کے باوجود اس کے لیے تیل لے کر جا رہا تھا۔ اسپین کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ "یقینا یہ کارروائی ہمارے علم میں تھی۔ اسپین کے نیشنل گارڈز کے گشتی بحری جہازوں نے علاقے کو محفوظ بنایا ہوا ہے . اب ہم اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا جو کچھ ہوا اس سے ہماری خود مختاری کو ضرر پہنچا ہے کیوں کہ اس جہاز کو جس جگہ روکا گیا اسے ہم اسپین کا پانی شمار کرتے ہیں"۔ جمعرات کو علی الصباح جبرالٹر کے حکام نے اسپین کے جنوب میں مذکورہ آئل ٹینکر کو اُس وقت پکڑ لیا تھا جب وہ برطانیہ کے زیر انتظام جبرالٹر سے تقریبا 4 کلو میٹر کی دوری پر تھا۔ جبرالٹر کے حکام اپنے پانی کو برطانیہ کے علاقائی پانی کا حصہ شمار کرتے ہیں۔ اسپین اس امر کو مسترد کرتے ہوئے اس علاقے کی خود مختاری کا مطالبہ کرتا ہے۔ جبرالٹر کے حکام نے پکڑے جانے والے تیل کی آمد کا ذریعہ ظاہر نہیں کیا مگر سمندری آمد و رفت سے متعلق بلیٹن لوئڈز لیسٹ نے انکشاف کیا کہ یہ آئل ٹینکر ایران سے تیل لے کر آ رہا تھا۔