قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے آج پھر شدید ہنگامہ آرائی کی،مسلم لیگ نون کے اراکین نے وزیراعظم کے ڈیسک کا گھیراؤ کر لیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا،اجلاس کے آغاز میں ایم کیو ایم نے کراچی میں جاری قتل عام کے خلاف علامتی واک آؤٹ کیا واک آؤٹ ختم کرنے کے بعد ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینئر فاروق ستار نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے جیسے ہی اپنی تقریر کا آغاز کیا تو مسلم لیگ نون کے اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور سپیکر قومی اسمبلی کی نشستوں کا گھیراؤ کر کے شدید نعرے بازی کی،شور کے باعث فاروق ستار نے اپنی تقریر روک دی،اس دوران پیپلز پارٹی کے اراکین نے وزیراعظم کی نشست کے قریب حصار بنا لیا جس پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔چند منٹ بعد وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے وفاقی بجٹ کو عوام دوست قرار دیا۔ مسلم لیگ نون کے ارکان کی نعرے بازی نماز مغرب کے وقفے تک جاری رہی وقفے کے بعد فرزانہ راجہ نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مختلف سکیموں پر اظہار خیال کیا اس کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنی تقریر دوبارہ شروع کرتے ہوئے کہا کہ بڑھتی ہوئی معاشی بد حالی جمہوریت اور پاکستان کیلئے خطرہ بنتی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ کراچی میں بھائی سے بھائی کو لڑیا جا رہا ہے بلوچستان کے حالات بتدریج خراب ہو رہے ہیں الیکشن میں جانے سے پہلے یہ مسائل حل نہ کئے گے تو نتائج خطرناک ہوں گے۔