اسلام آباد ہائیکورٹ نے فاٹا اراکین سے متعلق صدارتی آرڈیننس پر وفاق سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فاٹا اراکین پارلیمنٹ کی درخواست پر سماعت کی، فاٹا اراکین کے وکیل شفقت عباسی ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے فاٹا اراکین کے انتخاب میں تبدیلی کی گئی جو امتیازی سلوک کے مترادف ہے، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ صدارتی آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے،سماعت میں جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ایسے نوٹیفیکیشن پر حکم کیسے جاری کرسکتے ہیں جو سامنے نہ ہو،درخواست گزاروں کے وکیل کی جانب سے اخباری خبروں کا حوالہ دینے پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ صرف مفروضوں کی بنیاد پر عدالت حکم جاری نہیں کرسکتی،عدالت نے سینیٹ انتخابات سے متعلق حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وفاق اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیا،واضح رہے کہ سینیٹ میں فاٹاکےانتخابات سےمتعلق نئے صدارتی آرڈیننس نےدوہزاردو کے صدارتی حکم نامے کو واپس لے لیا ہے جس سے فاٹا کے ایک ایم این اے ایک ہی ووٹ ڈال سکیں گے اوران کا چار ووٹ ڈالنے کا حق ختم ہوگیا -