اسلام آباد اور پنجاب کی سینٹ کی تمام نشستوں پر مسلم لیگ ن کا کلین سویپ
قومی اسمبلی میں مجموعی طور پر دوسو نواسی ووٹ ڈالے گئے جن میں سے دس ووٹ مسترد ہوئے۔ غیرحتمی ،غیرسرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے اقبال ظفر جھگڑا کو دو سو پندرہ ووٹ جبکہ خواتین کی نشست پر راحیلہ مگسی دو سو پانچ ووٹ لے کر سینیٹر منتخب ہوئیں۔ پنجاب اسمبلی میں تمام گیارہ نشستیں حکمران جماعت نے جیت لی ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں مجموعی طور پر تین سو سینتیس ووٹ کاسٹ ہوئے، غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج کے مطابق ٹیکنوکریٹ اور علما کی سیٹوں پر راجہ ظفرالحق ایک سو ستاون اور پروفیسر ساجد میرایک سو انچاس ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ خواتین کی دو نشتوں پر مسلم لیگ نون کی عائشہ رضا ایک سو چھپن جبکہ بیگم نجمہ حمید ایک سوچھیالیس ووٹ حاصل کر کے سینیٹر منتخب ہوئیں۔ جنرل نشستوں پر نون لیگ کے ، پرویز رشید چوالیس،غوث خان نیازی اور جنرل ریٹائرڈ عبدالقوم تینتالیس، سلیم ضیا بیالیس، چوہدری تنویر،، مشاہد اللہ خان اور سید نہال ہاشمی اکتالیس،اکتالیس ووٹ لے کر سینٹر منتخب ہو گئے ہیں۔پیپلزپارٹی کے ناکام ہونے والے امیدوار ندیم افضل چن نے ستائیس ووٹ حاصل کیے۔ سینٹ انتخابات دوہزار پندرہ میں ابتک چھتیس تشستوں کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کچھ یوں ہیں مسلم لیگ ن کی پنجاب میں گیارہ، بلوچستان میں تین اور اسلام آباد سے دو نشستیں حاصل کر کے مجموعی طور پر سولہ نشسیں حاصل کرنے کے ساتھ سرفہرست ہے۔پیپلزپارٹی کے سات سینیٹر منتخب ہوئے ہیں،تمام سندھ سے کامیاب قرار پائے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے چار نئے سینیٹر منتخت ہوئے ہیں۔نیشنل پارٹی کے تین سینیٹر ہیں ۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی نے تین نشستیں حاصل کی ہیں۔جمعیت علما اسلام ف نے ایک نشست پر کامیابی سمیٹھی۔ بی این پی مینگل نے سینیٹ میں ایک نشست نکالی ہے جبکہ بلوچستان سے ایک آزاد امیدوار سینیٹر منتخب ہوا ہے۔ بلوچستان میں حکمران اتحاد نے بارہ میں سے نو نشستیں جیت لیں۔مسلم لیگ ن، نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی پارٹی کے تین تین ارکان منتخب ہوئے ہیں، حاجی یوسف بادینی آزاد حثیت میں الیکشن لڑ کر سینیٹر منتخب ہو گئے ہیں سینٹ کے انتخابات میں بلوچستان اسمبلی کے پینسٹھ ارکان نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، پشتونخوا ء ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے درمیان جو سینٹ کے موقع پر انتخابی اتحاد بنا تھا وہ سب سے زیادہ کامیاب رہا ، غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج کے مطابق جنرل نشست پر پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عثمان کاکڑ نو ووٹ اور اعظم موسیٰ خیل کامیاب ہوئے۔ مسلم لیگ ن کے میر نعمت اللہ زہری، نیشنل پارٹی کے صدر میر حاصل خان بزنجو دس ووٹ لے کر سینیٹر منتخب ہوئے۔ جمعیت علماء اسلام ف کے مولانا عبدالغفور حیدری آٹھ ووٹ جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر جہانزیب سینیٹرمنتخب ہو گئے ہیں۔ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر مسلم لیگ ن کے امیدوار آغاشہباز درانی اور نیشنل پارٹی کے امیدوار میر کبیر شہی کامیاب ہوئے۔ حاجی یوسف بادینی آزاد حثیت میں الیکشن لڑ کر سیننیٹر منتخب ہوئے ہیں۔ خواتین کی نشست پرمسلم لیگ ن کی بیگم کلثوم اور پشتونخوا ء ملی عوامی پارٹی کی بشریٰ کامیا ب ہوئیں۔ اقلیت نشست پر نیشنل پارٹی کے امیدوار ڈاکٹر اشک کمار کامیاب ہوگئے ہیں ۔ سندھ میں سینیٹ کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے پانچ جب کہ ایم کیو ایم کے دو امیدواروں نے کامیابی حاصل کر لی، اپوزیشن کے امیدوار امام الدین شوقین صرف تیرہ ووٹ ہی لے سکے سندھ میں آج سینیٹ کی سات جنرل نشستوں پر آٹھ امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔ سندھ اسمبلی میں ووٹنگ کا آغاز صبح نو بجے ہوا اور بغیر کسی وقفے کے شام چار بجے تک جاری رہا۔ حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں نے سندھ میں تمام نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے پانچ امیدواروں اسلام الدین شیخ، انجینئر گیان چند، سلیم مانڈوی والا، عبداللطیف انصاری اور رحمان ملک کامیاب ہوئے۔ اسلام الدین شیخ نے 24ووٹ حاصل کیے۔ گیان چند نے 22،سلیم مانڈوی والا نے 21، عبداللطیف انصاری نے 21اور رحمان ملک نے 20ووٹ لیے۔ ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے دونوں امیدواروں خوش بخت شجاعت اور میاں عتیق نے 22،22 ,ووٹ حاصل کیے۔ سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے کامیاب ہونے والے امیدواروں پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور پیپلز پارٹی کے حق میں نعرے بازی بھی کی گئی۔ سندھ میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر ایم کیو ایم کی نگہت مرزا اور پیپلز پارٹی کی سسی پلیجو پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہو چکی ہیں۔ اسی طرح ٹیکنوکریٹس کی نشست پر بھی فاروق ایچ نائیک اور محمد علی خان سیف بھی بلا مقابلہ منتخب ہوئے تھے۔ عددی اعتبار سے سندھ میں مجموعی طور پر گیارہ نشستوں پر پیپلز پارٹی کے سات اور ایم کیو ایم کے چار سینیٹرز منتخب ہوئے ہیں۔