اسد عمر کو آئی ایم ایف کی خواہش پر ہٹایا گیا ، خورشید شاہ کا دعویٰ
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی خواہش پر اسد عمر کو وزیر خزانہ کے عہدے سے ہٹایا۔
سکھر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’میری معلومات کے مطابق اسد عمر کو ہٹانے میں باقر رضا کو استعمال کیا‘۔
سابق اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ باقر رضا کے ذریعے پیغام پہنچایا گیا کہ آئی ایم ایف اسد عمر سے خوش نہیں تھا اور ان کی موجودگی میں آئی ایم ایف پیکج دینے کا خواہش مند نہیں تھا۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ’آئی ایم ایف سخت فیصلے نہ کرنے پر اسد عمر سے ناخوش تھی اور آئی ایم ایف حکام سمجھتی تھی اسد عمر کو کچھ معلومات نہیں تھی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نئے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ استحقاق رکھتے ہیں کہ اپنی مرضی کی ٹیم لائیں مگر لگ رہا ہے کہ یہ ٹیم عوام کو بھوکا مارنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سربراہ کی تبدیلی پر خورشید شاہ کا تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ سے پہلے ہی تباہی مچا دی رمضان میں مہنگائی ویسے ہی 40 فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔
پی پی رہنما نے امید ظاہر کی کہ حکومت رمضان سے پہلے آئل کی قیمتیں بڑھانے کی بیوقوفی نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس نیٹ بڑھانے کی بجائے سارا بوجھ غریبوں پر ڈال دیا گیا اور یہ سارے پیسے غریبوں سے نچوڑ کر اپنی حکومت چلانا چاہ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تصور بھی نہیں تھا کہ تیل کی قیمت 122 روپے فی لیٹر ہو گی جبکہ ہمارے دور میں تیل 140 ڈالر فی بیرل اور اب 70 ڈالر فی بیرل ہے۔
خورشید شاہ نے الزام لگایا ’حکومت نا اہل ثابت ہوئی ہے اور اب ہر چیز ہاتھ سے نکلتی جاری ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے باعث عوام روزہ بھی نہ کھول سکیں گے اور ادویات کی قیمتوں میں بھی 400 فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ ہم کہتے تھے آئی ایم ایف کے پاس بروقت جاؤ، کہا تھا جب آپ پھنس چکے ہو گےاور پھر جاؤ گے تو آئی ایم ایف کی شرائط سخت ہوں گی، یہ آئی ایم ایف کے پاس اب گئے جب پھنس چکے ہیں۔