محاذ آرائی اور انتشار کی سیاست کرنے والااپنا نقصان کرے گا۔ احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ پانامہ دستاویزات کے حوالہ سے سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے اور امید ہے کہ سب جماعتیں سپریم کورٹ کے فیصلہ پر اعتماد کریں گی اور ایک آئینی اور جمہوری راستہ سے اس مسئلہ کا حل کر لیں گے ۔ مسائل سڑکوں کی بجائے متعلقہ اداروں میںحل کئے جانے چاہئیں ۔ پیپلز پارٹی ملک میں انتشار نہیں چاہتی اور وہ عوامی رائے کا احترام کرتی ہے ۔ قوم کسی کو خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دے گی لہذا جو بھی محاذ آرائی اور انتشار کی سیاست کرے گا وہ اپنا نقصان کرے گا ۔ ان خیالات کا اظہار احسن اقبال نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ملک کے اداروں پر اعتماد ہونا چاہیے ۔ کوئی فرد واحد چاہے اعتزاز احسن یا کوئی اور ہے وہ کسی بھی ادارے سے بڑا نہیں ہو سکتا جب حکومت اور اپوزیشن اور حکومت اور پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اس طرح میں امید کرتا ہوں دیگر جماعتیں بھی اس پر اعتماد کا اظہار کریں گی اور ہم ادارہ جاتی اور جمہوری راستہ سے اس مسئلہ کو حل کر لیں گے ۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو بھی سمجھنا چاہیے کہ قوم نے ایک بات پر اتفاق کر لیا ہے کہ وہ ملک میں رکاوٹ نہیں چاہتے اور عوام چاہتی ہے کہ جو حکومت آئے وہ اپنی آئینی مدت پوری کرے اس کے بعد عوام فیصلہ کریں اگر حکومت اچھی تو عوام اسے دوبارہ منتخب کریں گے اور اگر حکومت ناکام تھی تو اسے ووٹ کی طاقت سے نکال دیں گے لہذا اگر کسی کے ذہن میں حکومت کے راستہ میں رکاوٹ ڈالنے کے حوالہ سے مہم جوئی کا خیال ہے تو پاکستان کے عوام سے اسے پذیرائی نہیں ملے گی سب کا فرض ہے کہ 2018 ء کی تیاری کریں اور انتخابی اصلاحات کی کمیٹی میں مل کر آئندہ انتخابات کے لیے انتخابی اصلاحات کے پیکج کو جلد از جلد مکمل کریں تاکہ ہم ایک صاف شفاف ترین انتخابات 2018 ء میں منعقد کر سکیں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ تمام فریقین اپنے ٹی او آرز جمع کروا دیں اسکے بعد سپریم کورٹ حتمی فیصلہ کرے گی ہمیں سپریم کورٹ کو اس کا کام کرنے دینا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہم سپریم کورٹ کیساتھ مکمل تعاون کریں گے اس پر اعتماد رکھتے ہیں اور اب ہمیں پاکستان کو ان اداروں کے ذریعہ اپنے تنازعات کو حل کرنے کے راستہ پر چلنا ہے تاکہ استحکام رہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری توانائی اور انفراسٹرکچر میں ہو رہی ہے سی پیک میں ہو رہی ہے جس سے 2018 ء میں 11 ہزار میگا واٹ بجلی فراہم ہو گی پاکستان کے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر میں انقلاب آئے گا ہم نے تعلیم کے شعبہ میں گزشتہ تین سالوں میں تقریباً 215 ارب روپے خرچ کئے ہیں جو اس سے قبل کے تین سالوں کے مقابلے میں 100 گنا زیادہ ہے ۔ اس وقت ترقی کا ایک ایجنڈا ہے جس پر ہم عمل کر رہے ہیں اور 2018 ء تک ملک کے اندر استحکام ضروری ہے ۔ 2018 ء میں اگر ہم نے اچھی کارکردگی نہ دی تو قوم اس کا فیصلہ کر دے گی اور اگر ہم نے اچھا کیا تو قوم ہمیں شاباش دے دے گی لہذا کسی کو خلل ڈالنے کی اجازت قوم ہی نہیں دے گی لہذا جو بھی محاذ آرائی اور انتشار کی سیاست کرے گا وہ اپنا نقصان کرے گا ۔