ٹرمپ کی نئی پالیسی پاکستان کو غصہ دلا سکتی ہے۔ امریکی جریدہ
معروف امریکی جریدے نے کہاہے کہ ٹرمپ کی نئی پالیسی پاکستان کو غصہ دلا سکتی ہے۔ پاکستان کی قربانیاں نظر انداز کرکے ٹرمپ کو نئی دہلی کی جانب سے مسکراہٹ کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔امریکی جریدے ''دی ہیل'' کا خیال ہے کہ پاکستان کی قربانیاں نظر انداز کرکے ٹرمپ کو نئی دہلی کی جانب سے مسکراہٹ کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ٹرمپ کی نئی پالیسی 2 ایٹمی طاقت رکھنے والے ہمسایوں کو آپس میں لڑوا سکتی ہے۔ ٹرمپ کی نئی پالیسی پاکستان کو غصہ دلاسکتی ہے جو امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دینے کے باوجود محسوس کر رہا ہے کہ اس کے ساتھ دھوکا کیا گیا ہے۔جریدے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا سے متعلق نئی حکمت عملی مستقبل میں نئی دہلی کو پاکستان کے ساتھ نئی پراکسی وار شروع کرنے کا لائسنس دینے کے مترادف ہے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ کی نئی پالیسی میں بھارت کو افغانستان میں وسیع کردار دینے کا اشارہ دیا گیا ہے۔امریکی جریدے میں شائع ایک مضمون کے مطابق پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں 70ہزار جانیں قربان کرنے کے ساتھ 100ارب ڈالر کے بالواسطہ اور بلاواسطہ اقتصادی نقصانات سے دو چار ہوا ہے۔ ایسے میں ٹرمپ کی طرف سے پاکستان کو یہ کہنا کہ ہماری جنگ میں ہماری مزید مدد کرو کے جواب میں ٹرمپ کو نئی دہلی کی جانب سے مسکراہٹ کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا۔یہ مضمون فیڈریک ایس پرڈی اسکول آف گلوبل اسٹڈیز بوسٹن یونیورسٹی کے بانی ڈین عادل نجم نے لکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی طرف سے بھارت کو افغانستان میں بڑا کردار دینے کا عندیہ بھارت کو افغانستان میں پاکستان کے خلاف نئی پراکسی وار میں گھسیٹ لانے کا لائسنس ہوگا۔انہوں نے لکھا کہ پاکستان اس بات سے پریشان ہے کہ اسے مشرقی اور مغربی دونوں سرحدوں پر گھیرے میں لینے کی بات کی جارہی ہے۔ ٹرمپ کی نئی پالیسی 2 ایٹمی طاقت رکھنے والے ہمسایوں کو آپس میں لڑوا سکتی ہے جبکہ اس سے قبل 70سال سے امریکا کی پالیسی جنوبی ایشیا میں امن کو استحکام دینے کے لیے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھنے سے روکنے کی تھی۔