اسرائیل اور لبنان کے درمیان سرحد کی حد بندی کا معاہدہ
اسرائیل اور لبنان کے درمیان سمندری سرحدوں کی حد بندی کا معاہدہ تقریباً مکمل ہو گیا ہے، جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ کریش آئل فیلڈ اسرائیل کے پاس رہے گا جب کہ قانا فیلڈ مکمل طور پر لبنان کے حصے میں آئے گی۔ ذرائع نے نشاندہی کی کہ یونانی- فرانسیسی "انرجین" کمپنی جو کریش فیلڈ میں تلاش کر رہی ہے۔ قانا فیلڈ سے گیس کی تلاش اور نکالنے کا کام کرے گی۔ جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ وہ تیل کے سلسلے میں اپنے منافع سے اسرائیل کو مالی معاوضہ ادا کرے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ کریش سے گیس نکالنے کا عمل اکتوبر کے اوائل میں ہوگا۔ اس بات کو مسترد کیے بغیر کہ حزب اللہ ملیشیا درمیانی مدت میں مذکورہ میدان کے خلاف ایک محدود حفاظتی آپریشن شروع کرے گی۔وائٹ ہاؤس نے ایک ہفتہ قبل کہا تھا کہ امریکی انتظامیہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان سمندری سرحدوں کی حد بندی پر تنازع کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔وائٹ ہاؤس کے ذرائع نے مزید کہا کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی تنازعہ کو حل کرنا صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی ترجیح ہے۔ اسرائیل اور لبنان کے درمیان سرحد کی حد بندی پر کسی معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے۔ امریکا کی قیادت میں ہونے والے مذاکرات کے نکات سمندری سرحد پر ہر فریق کے ساتھ معاوضے اور گیس کی مقدار پر مرکوز ہو گئے ہیں۔ دونوں ممالک ابھی تک کسی حتمی معاہدے پر نہیں پہنچے ہیں لیکن یہ خیال کیا جاتا ہے کہ معاہدے پر کام شروع کرنے کے لیے پوزیشنوں کے درمیان "کافی ہم آہنگی" موجود ہے۔اس کے نتیجے میں یا تو گیس فیلڈز کی تقسیم ہو سکتی ہے۔دونوں فریقوں کے درمیان ایک سال قبل امریکی ثالثی سے شروع ہونے والے مذاکرات متنازع علاقے کے رقبے پر اختلافات کے باعث گٓذشتہ مئی میں روک دیے گئے تھے، جب کہ سمندری سرحدوں کی حد بندی لبنان کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے، کیونکہ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو آسان بنانے میں مدد ملے گی۔