بحیثیت وزیراعلیٰ شعبہ صحت کی بہتری کے لئے کام کرنا میرا فرض بھی ہے اور عبادت بھی۔محسن نقوی

نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی مقامی ہوٹل آمد، محکمہ پرائمری وسکینڈری ہیلتھ کے زیر اہتمام سی ای اوز ہیلتھ کانفرنس میں شرکت وزیراعلیٰ محسن نقوی کا سی ای اوز ہیلتھ کانفرنس سے خطاب ہم مختصر وقت کے لئے آئے تھے، وقت زیادہ ہوگیا،فیصلہ کیا ہے کہ عوام کو ریلیف دینے کے لئے اپناکچھ حصہ ڈالیں۔ محسن نقوی شعبہ صحت کی بہتری کے لئے پہلے دن سے ہی کام شروع کیا۔ بحیثیت وزیراعلیٰ شعبہ صحت کی بہتری کے لئے کام کرنا میرا فرض بھی ہے اور عبادت بھی۔ کسی ایک غریب کا بھی صحیح طریقے سے علاج ہوجائے یا لوگوں کو ریلیف ملنے سے جودلی تسکین حاصل ہوتی ہے وہ کہیں نہیں ملتی۔ ہیلتھ سیکٹر اور ہسپتالوں کے حالات ٹھیک نہیں ہیں اور اس ضمن میں ڈاکٹروں کوقصور وار ٹھہرانا درست نہیں،ڈاکٹرز اپنا کام کررہے ہیں۔ ڈاکٹر ز ایک بیڈ پر 5مریضوں کا علاج کررہے ہیں،صحت کی سہولتیں دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اللہ تعالیٰ کاشکر ہے کہ اچھی ٹیم ملی ہے،پوری ٹیم نے ملکر دن رات شعبہ صحت کی بہتری کے لئے کام کیا۔ صحت کے حوالے سے کچھ اچھے نتائج آپ کے سامنے ہیں،کچھ عرصے میں مزید مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ ہسپتالو ں کی اپ گریڈیشن شروع ہوچکی ہے جس سے ہیلتھ سیکٹر میں بہتری آئے گی۔ ہم نے چلے جانا ہے یہ آنے والوں او رڈاکٹرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ سہولتوں کے معیار کو برقرار رکھیں۔ پنجاب میں 36 سی ای اوز ہیلتھ،36 ڈی ایچ اوز ہیلتھ،ہسپتالو ں او رمیڈیکل کالجز کے 39 پرنسپلز اور ایم ایس ہیں اور یہ مجموعی طورپر 150 آفیسرز بنتے ہیں۔ اگر یہ بہترین آفیسرز تعینات ہوں تو 13کروڑ کی آبادی کو صحت کی معیاری سہولتیں مل سکتی ہیں۔ اگر یہ 150 آفیسرز صحت کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کو اپنا مشن بنا لیں تو بہت جلد مثبت نتائج حاصل ہوں گے۔ جتنا بھی پریشر آیا ہم نے اس کے باوجود شعبہ صحت میں میرٹ پر تعیناتیاں کیں۔ صحت کے شعبہ کے حوالے سے گارنٹی دے سکتا ہوں کہ ہر افسر کومیرٹ پر لگایا ہے۔ محکمہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کاکام انسداد پولیو او رڈینگی بھی ہے۔ جس قدر بارشیں ہوئی ہیں محکمہ صحت اور انتظامیہ کی محنت سے اس تناسب سے ڈینگی نہیں پھیلا۔ ڈینگی کا سیزن ہے اور ہم کنٹرول کررہے ہیں،انشاء اللہ ڈینگی زیادہ خطرناک نہیں ہوگا۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر زہیلتھ اپنے فرائض ایمانداری کے ساتھ عبادت سمجھ کر ادا کریں اور ہسپتالوں کی اونر شپ لیں تو کوئی وجہ نہیں کہ عوام کو صحت کی معیاری سہولتیں نہ ملیں۔ ہسپتال کے دورے کے موقع پر پہلے 10منٹ میں پتہ چل جاتا ہے کہ اس ہسپتال کا ایڈمنسٹریٹر اچھا ہے کہ نہیں۔ ہسپتال کا ایڈمنسٹریٹرفرض سمجھ کر اپنے ڈیوٹی کے اوقات مکمل کرلے تو رزلٹ 100 فیصدنظر آ ئے گا۔ بہت سے ہسپتالو ں میں 5،5 بار وزٹ کیا اور اب ان کی حالت پہلے سے بہت بہتر ہے۔ ہم نے عارضی طورپر کچھ نہیں کرنا بلکہ مستقل طورپر ہسپتالوں کی حالت کو بہتر بناناہے۔ ایسا سسٹم چاہتے ہیں کہ جہاں عوام کو صحت کی معیاری سہولتیں خود بخود میسر ہوں۔ یہ نہ ہو کہ وزیراعلیٰ، وزیر یا سیکرٹری کے آنے پر سب درست ہو جائے، اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ انشاء اللہ اگلے 2،3ماہ میں کافی حد تک ہسپتالوں میں بہتری آئے گی، چیف ایگزیکٹو آفیسرز ہیلتھ محنت اور دیانتداری سے کام کریں گے۔ آپ میں سے بیشتر آفیسرزاچھا کام کر رہے ہیں تاہم مزید محنت کی ضرورت ہے اور اس سے نتیجہ دنو ں میں حاصل ہوگا۔ ہسپتالوں کی ایڈمنسٹریشن اچھی ہونے سے سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔ آپ سب ہماری ٹیم کاحصہ ہیں،آپ لوگوں کے لئے جوبھی کرسکا کروں گا۔ محسن نقوی صوبائی وزیر پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئرڈاکٹر جمال ناصر نے بھی سی ای اوز ہیلتھ کانفرنس سے خطاب کیا صوبائی وزراء ڈاکٹر جاوید اکرم، عامر میر،اظفر علی ناصر، مشیران کنور دلشاد، وہاب ریاض، سیکرٹری صحت، سیکرٹری اطلاعات، ہسپتالوں او رمیڈیکل کالجز کے پرنسپلز و ایم ایس بھی اس موقع پر موجود تھے