فلسطینی صدر اپنے طبّی معائنے اور ٹیسٹوں کے لیے جرمنی روانہ
فلسطینی صدرمحمودعباس اپنے معمول کے طبّی معائنے اور ٹیسٹوں کے لیے جرمنی روانہ ہوگئے ہیں۔ وہ جرمن چانسلر انجیلا میرکل سے بھی ملاقات کریں گے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق 86 سالہ محمود عباس سوموار کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ سے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے اردن گئے ہیں اور وہاں سے وہ بذریعہ پرواز جرمنی روانہ ہوں گے۔ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں 15 سال کے بعد پہلے انتخابات سے صرف دوماہ قبل یہ غیرملکی دورہ کررہے ہیں۔فلسطین کی قانون ساز کونسل کے انتخابات 22مئی کو ہوں گے اور صدارتی انتخابات کے لیے 31 جولائی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ محمودعباس نے ابھی تک صدارتی انتخابات میں بہ طور امیدوار حصہ لینے کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا ہے۔وہ فلسطینیوں کے لیجنڈ لیڈر یاسرعرفات کی وفات کے بعد 2005ء میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ البتہ ان کے زیرقیادت فتح تحریک نے قانون ساز کونسل کے انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کی ایک فہرست انتخابی ادارے کے ہاں جمع کرادی ہے۔فتح کی غرب اردن میں حکومت ہے جبکہ اس کی حریف حماس کا غزہ کی پٹی پر کنٹرول ہے۔ان دونوں کے درمیان مصرکی ثالثی میں انتخابات کے انعقاد کے لیے معاہدہ طے پایاتھا۔ واضح رہے کہ محمود عباس سگریٹ نوشی کے عادی ہیں۔2018ء میں انھیں نمونیا ہوگیا تھا اور انھیں اسپتال داخل کیا گیا تھا جہاں ان کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی تھی اور ان کے جانشین کے انتخاب کے لیے چہ میگوئیاں ہونے لگی تھیں۔
قانون سازاسمبلی کے انتخابات میں فتح کو حماس کے علاوہ منحرف ہونے والے دھڑوں کے چیلنج کا بھی سامنا ہے۔ان میں مرحوم یاسرعرفات کے بھتیجے ناصرالقدوہ کے زیرقیادت فریڈم لسٹ بھی شامل ہے۔ فلسطینیوں کے مقبول لیڈر مروان برغوثی نے بھی فریڈم لسٹ کی توثیق کی ہے۔مروان برغوثی اس وقت اسرائیلی جیل میں لمبی قید کی سزا بھگت رہے ہیں۔ان پر اسرائیلی قبضے کے خلاف 2000ء سے 2005ء تک فلسطینیوں کی دوسری انتفاضہ تحریک کو منظم کرنے اوراس کی قیادت کےالزام میں مقدمہ چلایا گیا تھا۔فلسطینی انھیں اپنا منڈیلا قرار دیتے ہیں۔ صدرمحمود عباس کے غزہ کی پٹی میں سابق سکیورٹی چیف محمددحلان نے بھی فتح مخالف لسٹ کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔وہ اس وقت ابوظبی میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔سابق فلسطینی وزیراعظم سلام فیاض اپنے الگ گروپ کی حمایت کررہے ہیں۔