جعلی بنک اکاونٹس منی لانڈرنگ سکینڈل کیس: سپریم کورٹ نے مالک انور مجید کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ میں جعلی بنک اکاونٹس منی لانڈرنگ سکینڈل کی سماعت ہوئی۔ ڈی جی ایف آئی نے آگاہ کیا کہ انتیس مشکوک اکاونٹس تین بینکوں میں کھولے گئے۔ مشکوک ٹرانزیکشنز مشکوک اکاونٹس کے ذریعے ہوئیں۔ جسٹس اعجاز الحسن نے استفسار کیا کہ مشکوک بنک اکاونٹس سے رقم پھر کن بنک اکاونٹس میں منتقل ہوئی۔ ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ اومنی گروپ سے رقم زرداری گروپ کو بھی منتقل ہوئی۔ اومنی گروپ نے دوہزار بیاسی ملین جعلی بینک اکاونٹس جمع کرائے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اومنی گروپ کے اکاونٹس کو جعلی کیسے کہہ سکتے ہیں۔ جعلی اکاونٹس سے رقم کہاں گئی۔ ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ اکاونٹ میں رقم جمع کرانے والے اصل لوگ ہیں۔ رقم جن اکاونٹ میں جمع ہوئی وہ اکاونٹس جعلی ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ جعلی اکاونٹس سے رقم واپس اپنے اکاونٹ میں لانے کا مقصد کیا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں یہ اکاونٹس انہوں نے کھولے ہی نہیں۔ لگتا ہے کہ جعلی اکاونٹس کھول کر کالہ دھن جمع کرایا گیا۔ دیکھنا یہ ہے کہ کالہ دھن کو سفید کرنے کا بینفیشری کون ہے۔ اومنی گروپ کے مالک انور مجید کدھر ہیں۔ اومنی گروپ کے مالک ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔ عدالت انور مجید کو بلانے کا اختیار رکھتی ہے۔۔ انور مجید کو آئندہ سماعت میں کمرہ عدالت میں ہونا چاہیے۔