لوگ جلد سنیں گے کہ اپوزیشن کا ایک ہی مطالبہ ہو گا کہ نیب ختم کرو ہم عمران خان کے ساتھ ہیں. شیخ رشید
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ آج شہباز شریف پر فرد جرم لگی ہے، اس کا کیس سیریس ہے، شہباز شریف کو کوئی تعویز دھاگے کا کام کرنا چاہیئے ، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے کیس سب سے زیادہ سیریس ہیں ، منی لانڈرنگ کیس میں گواہ بھی سخت ہیں، جبکہ آصف علی زرداری کو تو کوئی فکر نہیں ہے اس نے کریمینل پروسیجر میں پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے، اس کے پاس وکیل ہے وہ لمبی ڈالتا جاتا ہے اور بیٹا اس نے پریس کانفرنسوں کے لئے رکھا ہے ، عملی طور پر اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی 15اگست تک نہ ہوئی تو پھر آگے تو محرم شروع ہو جائے گا ۔ ہمارے لوگوں کو بھی بلایا جا سکتا ہے کیوںنہیںبلایا جاسکتا،چینی میں بھی بلایاجاسکتا ہے، نیب خود مختار ادارہ ہے وہ کسی کو بھی بلاسکتا ہے ، میں یہ ساری باتیں کہہ چکا ہوں کہ یہ چار، چھ ماہ بڑے اہم ہیں ، عمران خان پانچ سال پورے کرے گا، موجودہ اپوزیشن میں وہ دم خم نہیں ہے جو اپوزیشن کی بنیادی ضرورت ہوتی ہے، اس اپوزیشن کو سہولتیں چاہیں، رعائیتیں چاہیں اور لوگ جلد سنیں گے کہ اپوزیشن کا ایک ہی مطالبہ ہو گا کہ نیب ختم کرو ہم عمران خان کے ساتھ ہیں۔ ان خیالات کااظہار شیخ رشید احمد نے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بات معاہد ے میں درج ہے کہ جس کو بھی ایم ایل ون منصوبہ الاٹ ہو وہ لیبر چین سے نہیں لائیں گے بلکہ 90فیصد لیبر پاکستان کی استعمال ہو گی اور اس سے ڈیڑھ سے دو لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹریک 1861کابناہوا ہے اور اس پر تین ہزار کراسنگز ہیں اور جو ٹریک بننے جارہا ہے اس پر ایک ہزار ریلوے کراسنگز ہیں ، اس پر آئے روز حادثات ہوتے ہیں اور اس کا حل یہ تھا جو گزشتہ روز مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ایکنک نے ایم ایل ون منصوبہ کی منظوری دی ہے، اس سے سگنل سسٹم نیا ہونے جارہاہے ، سارا سسٹم آٹومیٹک ہوجائے گا اور کسی بھی حادثہ سے قبل ٹرین خود رک جایاکرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کا سب سے بڑا منصوبہ یہی ہے، نہ اس سے بڑا منصوبہ اس سے قبل پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی آیا اور نہ شاید کبھی بعد میں آئے، کسی نے اس ٹریک کو ہاتھ نہیں لگایا اور اللہ تعالیٰ نے عمران خان کے نصیب میں لکھا کہ وہ جاکر اس ٹریک کو ہاتھ لگائے، یہ ٹریک 70.62فیصد آبادی میں سے گزرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو ہماری 34ٹرینیں چل رہی ہیں یہ140ہوجائیں گی اور جو16مال گاڑیاں چل رہی ہیں یہ 160ہو جائیں گی، ہم نجی کمپنیوں کو ٹریک کرائے پر دیں گے جو اپنی نئی ٹرینیں لانا چاہیں وہ اس پر لاسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میری زندگی کا مشن تھا کہ ایم ایل ون منصوبہ کو مکمل کروں، اللہ تعالیٰ جس کو عزت دیتا ہے اس کے دور میں یہ ہوتا ہے،میرے 14سال ایم ایل ون منصوبہ اور نالا لئی منصوبہ کے لئے گزر گئے جبکہ ماں بچہ ہسپتال کا کام تقریباً مکمل ہے، ایک اور نئے وزیر صحت آگئے ہیں ان سے کام اور تیز کروائوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ نالا لئی منصوبہ پر کام بھی رواں سال ہی شروع ہوجائے گا۔میری کوشش ہو گی کہ جس کو چین میں ٹینڈر الاٹ ہو ایک ریلوے کی یونیورسٹی بھی بنائی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم ایل ون منصوبہ پر اسی سال کام شروع ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم ایل ون منصوبہ پر 6.80 ارب ڈالرز لاگت آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ میںنے14 وزارتیں کی ہیں اور وہ اس لئے کی ہیں مجھ پر لوگوں کا اعتمادتھا،پاکستان میں کوئی ایسا بندہ نہیں جس نے 14وزارتوں کی سربراہی کی ہو اور شاید دنیا میں ہی کوئی نہ ہو۔ نالا لئی منصو بہ میں ہم لوگوں کو ڈسٹرب نہیں کریں گے اور کوئی ڈسٹرب ہوا تو اسے منہ مانگی بہت اچھی قیمت دیں گے، گنج منڈی رتہ، گوالمنڈی اور نالا لئی کے لوگ امیر ہونے جارہے ہیں، ان کو ہم اجازت دینے جارہے ہیں کہ یہ اپنے گھروں کو آٹھ ، آٹھ منزلہ عمارتیںبناسکتے ہیں اور یہ ساری مارکیٹیں بن جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ چین میں سرکاری نوکریاں نہیں ہوتیں، پیسے چینیوں نے دینے ہیں ، تنخواہ بڑی اچھی ہو گی، ہم اس میں اور سوچ رہے ہیں کہ ہمارے نزدیکی جولوگ ریٹائرڈ ہونے والے ہیں وہ بھی اس کو جوائن کر لیں۔ قوم یہ سمجھے ایم ایل ون آغاز ہے، ہمارے پاس ایم ایل ٹو ہے، ایم ایل تھری ہے ، ہم نے گوادر کی طرف جانا ہے اور ایم ایل فور ہے۔ جب چین ایم ایل ون کرلے گا تو ہم ایم ایل ٹو پر چلے جائیں گے ۔