مزید ریمانڈ کی استدعا مسترد،شہباز شریف نیب حراست سے جیل منتقل
احتساب عدالت نے آشیانہ اقبال ہاسنگ اسکینڈل میں گرفتار مسلم لیگ(ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے مزید جسمانی ریمانڈ سے متعلق قومی احتساب بیورو (نیب)کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف آشیانہ ہاسنگ اسکینڈل کے سلسلے میں 5 اکتوبر سے قومی احتساب بیورو (نیب)لاہور کی تحویل میں تھے۔مذکورہ کیس کی 29 نومبر کو ہونے والی گذشتہ سماعت پر احتساب عدالت نے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 9 دن کی توسیع کی تھی۔جمعرات کو جسمانی ریمانڈ کے خاتمے پر نیب حکام نےشہباز شریف کو جوڈیشل کمپلیکس لاہور میں احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن کے روبرو پیش کیا گیا۔سماعت کے دورانسماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے عدالت سے استدعا کی کہ شہباز شریف سے تفتیش کا عمل جاری ہے، ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کی جائے۔تاہم نیب پراسیکیوٹر عدالت کو مطمئن نہ کرسکے۔شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے موقف اپنایا کہ ان کے موکل کا 2011 سے 2017 تک کا ریکارڈ ٹیکس ریٹرن میں شامل ہے، ذاتی 20 کروڑ کی اراضی کی رقم سے تحائف دیئے، جو بھی تمام رقم نکلوائی اپنے اکاونٹ سے نکلوائی، رمضان شوگر سے شہباز شریف کا کوئی تعلق نہیں۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے وکیل نے استدعا کی کہ آشیانہ کیس میں میں سارے مفروضے ہیں، مزید جسمانی ریمانڈ نہ دیا جائے۔ احتساب عدالت نے نیب کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے شہباز شریف کو 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ شہباز شریف کو 13 دسمبر کو دوبارہ احتساب عدالت پیش کیا جائے گا۔شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر لیگی رہنما مریم اورنگزیب، بلال یاسین اور خواجہ عمران نذیر کے علاوہ کارکنان بھی بڑی تعداد میں موجود تھے جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی۔احتساب عدالت کے باہر لیگی کارکنوں نے شور شرابہ کیا اور رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی، جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس کے باعث بھگدڑ مچ گئی ۔پولیس کے لاٹھی چارج سےمتعدد کارکن زخمی ہوگئے ۔دوسری جانب ہنگامہ آرائی کرنے والے کئی کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ پولیس کا کہنا ہے لیگی کارکن احتساب عدالت میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔(ن)لیگی کارکنوں سے نمٹنے کے لئے واٹر کینن بھی منگوائی گئی، سیکرٹریٹ چوک میں پولیس اور اینٹی رائٹ دستوں نے لوہے کی مضبوط جالیوں کی حفاظتی دیوار قائم کر دی جب کہ عدالت کے احاطے میں رینجرز کے اہلکار بھی موجود تھے۔اس موقع پر لوئر مال روڈ کی دونوں سڑکوں کو ایم اے او کالج سے پی ایم جی چوک تک کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا، جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں قائم دکانیں، ورکشاپس اورر پٹرول پمپس بند کروا دیئے گئے۔ اس راستے پر آنے والی ٹریفک کو متبادل راستوں کی جانب موڑا جارہا ہے۔ سڑکوں اور راستوں کی بندش سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔واقعے پر رد عمل دیتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے رہنما ملک احمد خان نے کہا کہ مریم اورنگزیب عدالت کے احاطے میں تھیں وہاں بھی لاٹھی چارج ہوا جب کہ خواجہ عمران نذیر پر بھی پولیس نے لاٹھی چارج کیا، پولیس نے کارکنوں کو غلط طریقے سے ہینڈل کیا۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے بار کے ممبران کو بھی احتساب عدالت جانے سے روکا، کارکن(ن) لیگ کے صدر کی عدالت میں پیشی پر اظہار یکجہتی کے لیے آئے تھے، مسلم لیگ(ن) نے صورتحال خراب کرنےکا کوئی منصوبہ نہیں بنایا، پولیس نے زیادتی کی اور پر امن کارکنان پر ڈنڈے برسائے، ڈپٹی میئر لاہور پر بھی پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔دوسری جانب صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ(ن) لیگ کے کارکن جارحیت کے موڈ میں آئے اور جھگڑا شروع کیا جس پر پولیس نے جوابی کارروائی کی۔انہوں نے کہا کہ مظاہرین کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتے، پولیس نے تحمل کا مظاہرہ کیا، صورتحال کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا، عدالت کے باہر افراد نے جان بوجھ کر پولیس سے لڑائی کی اور منصوبہ بندی کے تحت صورتحال خراب کی، (ن)لیگ نے طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت پولیس سے تصادم کی صورتحال پیدا کی۔ان کا کہنا تھا کہ آلِ شریف کی چھتری تلے ماڈل ٹاون میں جو کچھ ہوا ہم اسے نہیں دہرائیں گے۔صورتحال کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا احتساب عدالت کے باہر ایسی خراب صورتحال نہیں تھی۔فیاض چوہان نے بتایا کہ عدالت کے باہر دو سے ڈھائی سو افراد نے جان بوجھ کر پولیس سے ٹکراو کیا تاہم پولیس کسی کو قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے گی، ان کا مزید کہنا تھا کہ اتنا کچھ نہیں ہورہا تھا جتنا میڈیا اسے دکھا رہا تھا۔واضح رہے کہ نیب آشیانہ اقبال ہاوسنگ اسکیم، صاف پانی کیس، اور اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کر رہا ہے، جس میں سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر نامزد ہیں۔آشیانہ اقبال ہاوسنگ اسکیم میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی(ایل ڈی اے)کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی اور سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد پہلے ہی گرفتار کیے جاچکے ہیں۔نیب ذرائع نے دعوی کیا تھا کہ شہباز شریف کو لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی(ایل ڈی اے)کے سابق ڈی جی فواد حسن فواد کے بیان کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔اس سے پہلے آشیانہ ہاوسنگ اسکیم کیس کی آخری پیشی پر شہباز شریف اور فواد حسن فواد کو آمنے سامنے بٹھایا گیا۔ نیب ذرائع نے دعوی کیا کہ اس موقع پر فواد حسن فواد نے کہا تھا کہ 'میاں صاحب آپ نے جیسے کہا میں ویسے کرتا رہا'۔نیب کے مطابق شہباز شریف پر الزام ہے کہ انھوں نے بطور وزیراعلی پنجاب آشیانہ اسکیم کے لیے لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر منسوخ کروا کے پیراگون کی پراکسی کمپنی 'کاسا' کو دلوا دیا۔