پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی حجم اپنی صلاحیت سے بہت کم ہے۔ ورلڈ بنک
ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت کا حجم 2 ارب ڈالر ہے جو ممکنہ طور پر 37 ارب ڈالر تک ہوسکتا ہے۔جمعرات کو “گلاس آدھا بھرا ہوا“ جنوبی ایشیا میں علاقاتی تجارت کا وعدہ کے نام سے جاری ہونے والی ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت ان کی صلاحیت سے بہت زیادہ کم ہے اور اس میں اضافہ تب ہی ممکن ہوسکتا ہے جب دونوں ممالک اپنے درمیان بنائی گئی مصنوعی رکاوٹوں کو خود ختم کریں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں 39 ارب 70 کروڑ روپے کی تجارت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس کا موجودہ تجارتی حجم صرف 5 ارب ایک کروڑ ڈالر ہے۔عالمی بینک کی جانب سے رپورٹ گزشتہ روز جاری کی گئی جس میں تجارت سے متعلق 4 رکاوٹوں کو نمایاں کیا گیا ہے۔ماہر اقتصادیات سنجے کتھوریا نے ورلڈ بینک کے دفتر پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس رپورٹ کے چیدہ چیدہ نکات بیان کیے۔ان کا کہنا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ بھروسے سے تجارت فروغ پاتی اور تجارت کے بڑھنے سے بھروسہ اور امن کے لیے ہم آہنگی میں اضافہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کی جانب سے کرتار پور راہداری کے کھلنے سے دونوں ممالک کے درمیان عدم اعتماد کی فضا کم ہوگی اور اس اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان بھروسہ بڑھے گا۔دونوں ہمسایوں کے درمیان تجارت کو بڑھانے کا مشورہ دیتے ہوئے رپورٹ کے مصنف کا کہنا تھا دونوں ممالک کو ابتدائی مراحل میں مخصوص مصنوعات کی تجارت کو بڑھانا ہوگا۔سنجے کتھوریا نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان کے جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ ہوائی رابطے بھی کم سے کم ہیں اور یہاں سے افغانستان اور بھارت کے لیے ہفتہ وار 6 فلائٹس جاتی ہیں، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے لیے 10 فلائٹس جاتی ہیں، نیپال کے لیے ایک جبکہ بھوٹان اور مالدیپ کے لیے پاکستان سے ہفتہ وار کوئی فلائٹ نہیں جاتی۔انہوں نے بھارت کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ بھارت سے سری لنکا کے لیے ہفتہ وار 147 فلائٹس جاتی ہیں، بنگلہ دیش کے لیے 67، مالدیپ کے لیے 32، نیپال کے لیے 71، افغانستان کے لیے 22 اور بھوٹان کے لیے 23 فلائٹس بھارت سے جاتی ہیں۔