نیا پاکستان کا مقصد ہر بچے کو تعلیم، صحت اور روزگار سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی میں مساوی مواقع حاصل ہوں۔ صدر مملکت
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے حکومت اور ذرائع ابلاغ سمیت معاشرے کے تمام طبقات پر زور دیا ہے کہ وہ بچوں سے زیادتی کی روک تھام کے لئے اپنا موثر کردار ادا کریں جبکہ یکساں مواقع کی فراہمی کے ذریعے یتیم اور نادار بچوں کی بہبود کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو یہاں پاکستان بیت المال کے زیر اہتمام تھیلیسیمیا سینٹر میں بچوں کے عالمی دن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں خاتون اول ثمینہ علوی، ایم ڈی بیت المال عون عباس، سپیشل سیکرٹری کابینہ ڈویژن شائستہ سہیل اور مختلف شہروں کے سویٹ ہومز سے آنے والے بچوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ تقریب میں بچوں نے سلامی پریڈ پیش کی جبکہ بچوں سے زیادتی، چائلڈ لیبر کے موضوعات پر پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔ صدر نے کہا کہ نیا پاکستان کا مقصد ایک ایسے معاشرے کی تشکیل ہے جہاں ہر بچے کو تعلیم، صحت اور روزگار سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی میں مساوی مواقع حاصل ہوں۔ صدر مملکت نے قبل ازیں تھیلیسیمیا سنٹر کے مختلف شعبوں کا بھی دورہ کیا اور تھیلیسیمیا کے مریضوں کو علاج معالجے کے لئے فنڈز کی فراہمی کے لئے بیت المال کی کاوشوں کو سراہا۔ صدر نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ اس بیماری کی روک تھام کے لئے تدارکی اقدامات بھی ضروری ہیں، شادی سے قبل جوڑے کے اس بیماری سے متعلق میڈیکل ٹیسٹ کے لئے قانون سازی پر عملدرآمد کے ذریعے بھی اس بیماری کی روک تھام میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ علماءدین کو نکاح نامے میں اس شق کو شامل کرنے پر بھی غور و خوض کرنا چاہیے، آیا کہ جوڑے کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ کرایا جا چکا ہے یا نہیں۔ صدر نے بچوں خاص طور پر یتیم اور نادار بچوں کی دیکھ بھال اور کفالت کی اہمیت کے حوالے سے قرآن پاک اور احادیث مبارکہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کائنات کے سب سے بڑے رہنما حضور پاک بھی یتیم پیدا ہوئے تھے۔ قرآن پاک میں متعدد مرتبہ یتیموں اور ان کے حقوق کا ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یتیم بچوں کی کفالت پر خصوصی زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضور پاک بچوں سے خصوصی شفقت اور محبت کا سلوک کرتے تھے ۔ یتیم بچوں کی کفالت نہ صرف ہماری ذمہ داری ہے بلکہ اس کا آخرت میں بھی بہت اجر ہے ۔ صدر نے کہا کہ کوئی فرد یا ادارہ اس ضمن میں اکیلے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرسکتا ،یتیموں کی کفالت ریاست کے ساتھ معاشرے کی بھی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے چائلڈ لیبر ، گھریلو ملازمین سے سلوک اور بچوں سے زیادتی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں ہر فرد کو احساس ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور بچوں کی دیکھ بھال اور ان کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہئے اس حوالے سے والدین پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور ذرائع ابلاغ کا بھی اہم کردار ہے۔ بچوں سے زیادتی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ معاشرے کے افراد بالخصوص والدین کو احساس ہونا چاہئے کہ کس طرح بچوں کو تحفظ اور صحت مند ماحول فراہم کرنا ہے اچھے معاشرے کی تشکیل کے لئے مسائل کی نشاندہی اور ان سے آگاہی بہت ضروری ہے اس بارے ذرائع ابلاغ کا بھی اہم کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بیت المال یتیم بچوں اور زیادتی کا شکار ہونے والے تمام بچوں کی دیکھ بھال تن تنہا انجام نہیں دے سکتا بلکہ پورے معاشرے کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اور چائلڈ لیبر کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے، اس کے ساتھ ساتھ نادار بچوں کی کفالت میں معاونت کرنی چاہیے تاکہ وہ باعزت زندگی بسر کر سکیں۔ صدر نے کہا کہ تعلیم کی فراہمی میں معاونت کے بعد معاشرہ انہیں روزگار کی فراہمی کے یکساں مواقع فراہم کرے۔ صدر نے کہا کہ اچھے معاشرے کی تعمیر کیلئے آگاہی پروگراموں کا انعقاد اہم ہے۔اچھے معاشرے سے ہی بچوں کی اچھی تعلیم کا حصول ممکن ہو سکے گا۔ معاشرے میں یکساں تعلیم کے نظام کو عام کرنا ہو گا۔ صدر نے بچوں کو اہمیت دے کر معاشرے کا مفید حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچے چھوٹے چھوٹے پھول ہوتے ہیں، ان کا بھرپور خیال رکھنا چاہیے۔ صدر نے کہا کہ اے پی ایس پشاور میں دہشت گردی کے ہولناک واقعہ کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نیا عزم پیدا ہوا۔کیونکہ بچوں سے محبت انسان کی فطرت میں ہے۔ انہوں نے تھیلیسیمیا کا شکار بچوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بچے ہماری خصوصی توجہ کے حق دار ہیں، تھیلیسیمیا سے متاثرہ بچوں کیلئے بیت المال کی بہترین خدمات ہیں۔ تھیلیسیمیا کے مرض سے آگاہی کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ تھیلیسیمیا سے آگاہی کے لئے میڈیا، سول سوسائٹی اور والدین اپنا کردار ادا کریں۔ صدر نے ایم ڈی بیت المال عون عباس کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ دیانتدار نوجوان ہیں،وہ بچوں کا درد رکھنے والے نوجوان ہیں،مجھے ان کی اہلیت پر اعتماد ہے۔ صدر نے بچوں سے زیادتی اور اس کی روک تھام کے موضوع پر پیش کی جانے والی پرفارمنس سراہتے ہوئے کہا کہ ذرائع ابلاغ کو عوام تک اس پیغام کو عام کرنا چاہیے، اس ضمن میں والدین کا بھی اہم کردار ہے جنہیں ہر وقت چوکس رہنا چاہیے۔ انہوں نے بچوں کے ہمراہ خاتون اول اور وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ کی طرف سے ایوان صدر میں منعقدہ حالیہ محفل میلاد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ننھے منے بچوں کے ساتھ ملنے جلنے سے خوشگوار اور پرسکون احساسات پیدا ہوتے ہیں۔ شائستہ سہیل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کو صحت اور معیاری تعلیم کی فراہمی ان کا بنیادی حق ہے اور حکومت کے ساتھ ساتھ معاشرے کی ذمہ داری بھی ہے۔ انہوں نے مستحق افراد کو تعلیم اور مریضوں کو علاج معالجے کے لئے معاونت فراہم کرنے پر بیت المال کی کارکردگی کو سراہا۔ ایم ڈی بیت المال عون عباس نے کہا کہ ان کا ادارہ سویٹ ہومز میں 12 سال تک کی عمر کے بچوں کی کفالت کر رہا ہے جس کے بعد کراچی میں سویٹ ولا میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 12 لاکھ سٹریٹ چلڈرن اور 37 لاکھ چائلڈ لیبررز ہیں جبکہ 1400 بچے غذائی کمی کی وجہ سے تھر میں گزشتہ تین برسوں کے دوران اپنی جان کھو بیٹھے ہیں، پاکستان بیت المال 160 سکولز، 150 وومن ٹریننگ سنٹرز اور 3600 بچوں کے لئے 38 سویٹ ہومز چلا رہا ہے اور گزشتہ برس غریبوں کے علاج معالجے پر 2 ارب روپے خرچ کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ بیت المال چھوٹے شہروں میں سویٹ ہومز اور کیش گرانٹ نیٹ ورک کا دائرہ کار بڑھا رہا ہے، چھ نئے تھیلیسیمیا سنٹرز قائم کئے جا رہے ہیں، ادارہ آئندہ پانچ سال کے دوران خصوصی بچوں کی بہبود پر 45 کروڑ روپے خرچ کرے گا، پاکستان بیت المال درخواست گزاروں کو ان کی درخواست کے بارے میں تازہ ترین صورتحال سے آگاہی کے لئے موبائل ایپ کا اجراءکرنے بھی جا رہا ہے۔