ڈیمز فنڈز کی رقم پر سپریم کورٹ اور ججز بھی قابل احتساب ہیں، ڈیم فنڈز کا ایک روپیہ بھی کسی اور کام پر خرچ نہیں ہوگا،چیف جسٹس سپریم کورٹ
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ ڈیم فنڈز کا ایک روپیہ بھی کسی اور کام پر خرچ نہیں ہوگا جبکہ ڈیمز فنڈز کی رقم پر ججز اور سپریم کورٹ بھی قابل احتساب ہے۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے دیامر بھاشا اور مہمنڈ ڈیمز کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈیم بننے کا عدالتی فیصلہ حتمی ہوچکا ہے، فیصلے کے خلاف کوئی نظرثانی درخواست نہیں آئی، ڈیم کی تعمیر کے جائزے کے لیے عملدرآمد بینچ تشکیل دیا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ واپڈا بتائے ڈیم کی تعمیر کے مراحل اور ٹائم فریم کیا ہو گا، عملدرآمد بینچ ٹائم فریم کے مطابق کام کی تکمیل یقینی بنائے گا۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ ڈیم فنڈز کا ایک روپیہ بھی کسی اور کام پر خرچ نہیں ہوگا، ڈیمز فنڈز کی رقم پر ججز اور سپریم کورٹ بھی قابل احتساب ہے، ڈیم فنڈز سے پینسل خریدنے کی اجازت بھی عملدرآمد بینچ دے گا اور اٹارنی جنرل عملدرآمد بینچ کے فوکل پرسن ہوں گے۔
چیف جسٹس نے کہا روپے کی قدر کم ہورہی ہے، عدالت نہیں چاہتی کہ ڈیم فنڈز کی رقم کی قدر کم ہو۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈیم کی تعمیر کے لیے سرنگ کی تعمیر ضروری ہے، این ایچ سی بابو سر کے علاقے میں سرنگ تعمیر کرے گا، اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سرنگ پر کام شروع ہوا لیکن مقامی عدالت نے حکم امتناع دے دیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس حکم امتناع کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیم کی تعمیر میں جو بھی رکاوٹ آئے عدالت کو آگاہ کریں، فنڈز لینے کا مقصد ڈیمز کے لیے مہم شروع کرنا تھا، لوگ اب پوچھ رہے ہیں کہ ڈیم کب بنے گا، ڈیمز فنڈز کے لیے مزید کتنے پیسے درکار ہیں آگاہ کیا جائے اور یہ پیسہ کیسے اور کہاں سے آئے گا تفصیل دی جائے۔