پاکستان کا امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی بحالی کا خیر مقدم
اسلام آباد: پاکستان نے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے انٹرا افغان بات چیت کا راستہ ہموار اور افغانستان میں پائیدار امن و استحکام قائم ہوگا۔ دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق امید ہے کہ امریکہ طالبان مذاکرات کی بحالی بین الاافغان مذاکرات کی جانب پیش رفت ثابت ہو گی، مذاکرات سے ایک پرامن اورمعتدل افغانستان قائم ہوسکے گا۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کہاہے کہ افغانستان میں تنازعہ کاکوئی فوجی حل نہیں ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ افغان معاشرے کے تمام طبقات کو شامل کرکے امن اور مفاہمت کا ایک جامع عمل آگے بڑھنے کا واحد عملی راستہ ہے۔دفتر خارجہ نے کہاکہ ڈیجیٹل پاکستان کے ذریعے بہتر سال کے گلے سڑے نظام کو جدت سے ختم کیا جائے گا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان مشترکہ ذمہ داری کے تحت تنازع کے تمام فریقین کے مابین تعمیری روابط کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد جلد طالبان سے مذاکرات کی بحالی اور جنگ بندی کی کوشش کریں گے۔ایک سینئر افغان عہدیدار نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ افغانستان کے چند روز بعد ہی زلمے خلیل زاد، افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کے لیے کابل پہنچے اور مذاکرات کی بحالی کی نوید سنائی۔امریکا کے محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ کابل میں ملاقاتوں کے بعد زلمے خلیل زاد طالبان سے ملاقات کے لیے قطر رروانہ ہوں گے۔