امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سفری پابندیوں کے معطلی کے حکم کے بعد عدلیہ پر چڑھائی کردی۔
اپنے ایک بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ملک کی عدلیہ پر برس پڑے، ٹرمپ نے سفری پابندیوں کے معطلی کے عدالتی حکم کے بعد جج جیمز رابرٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، بولے کہ عدالتیں ہمارا کام مشکل بنا رہی ہیں، یقین نہیں آتا کہ ایک جج نے ملک کو خطرے میں ڈالا، اگر کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری اس جج کو اٹھانا پڑے گی جس نے ان کا حکم نامہ معطل کیا ہے۔ انھوں نے سرحدی حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ امریکہ آنے والے لوگوں کی محتاط طریقے سے جانچ کریں۔ امریکی اپیل کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سات اسلامی ملکوں کے شہریوں پر عائد سفری پابندیاں بحال کرنے کی اپیل مسترد کر دی ہے۔ اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ صدر ٹرمپ کا ایران، عراق، شام، صومالیہ، سوڈان، لیبیا اور یمن کے خلاف سفری پابندیوں والا انتظامی حکم نامہ اس وقت تک معطل رہے گا جب تک اس مقدمے کا حتمی فیصلہ نہیں آ جاتا۔ دوسری جانب امریکا کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے سفری پابندیوں سےمتعلق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھنے کافیصلہ کرلیا،،جس میں امیگریشن پالیسی پر تبدیلی کے لیے زور دیا جائے گا۔