افغانستان: عبوری حکومت کے قیام کا منصوبہ نہیں ہے، اشرف غنی
کابل: افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ ماسکو کانفرنس میں شرکت کرنے والے افغان سیاستدانوں کے پاس عمل درآمد کا کوئی اختیار نہیں ہے اور نہ ہی وہ افغانستان سرکاری سطح پر کوئی نمائندگی کررہے ہیں۔ افغان نشریاتی ادارے ’طلوع نیوز‘ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں افغان صدر نے کہا کہ طالبان کے ساتھ ہونے والے امن معاہدے پر اس وقت تک عمل درآمد ممکن نہیں ہے جب تک کہ اس پر پورے ملک میں اتفاق رائے پیدا نہ ہوجائے۔ افغان صدر نے اعتراف کیا کہ طالبان کا القاعدہ سے تعلقات کا خاتمہ قیام امن کی جانب بلاشبہ ایک اہم اور مثبت پیشرفت ہے۔ انہوں نے واضح طور پر ان افواہوں کی تردید کی کہ افغانستان میں عبوری حکومت تشکیل دی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ ماسکو کانفرنس کے حوالے سے انہوں نے دعویٰ کیا کہ افغان حکومت کی نمائندگی کے بغیر ماسکو کانفرنس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ ان کا اس ضمن میں استفسار تھا کہ کس کے ساتھ معاہدہ ہو گا؟ عمل درآمد کا اختیار کس کے پاس ہے؟ انہوں نے واضح کیا کہ ایسی سینکڑوں کانفرنسیں منعقد کرلیں تو بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا؟ افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی بھی معاہدہ جسے افغان حکومت، افغانستان کی اسمبلی اور افغان قانون ساز اداروں کی منظوری حاصل نہ ہو اس کی حیثیت محض ایک کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ نہیں ہوگی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ ماہ ہونے والے امریکہ طالبان مذاکرات کی ایک ایک تفصیل ہم سے شیئر کی گئی تھی اور زلمے خلیل زاد نے ہمارے ساتھ پوری طرح مشاورت کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پوری طرح آگاہ تھے کہ بات چیت میں کیا ہورہا ہے؟ افغان صدر نے کہا کہ افغان امن بات چیت ہماری مشاورت اور ہمارے ہی منصوبے کے مطابق مرحلہ وار آگے بڑھے گی۔ ان کا واضح طور پر کہنا تھا کہ قومی مفاہمت اورقانونی طریقہ کار پورے کیے بغیر کچھ بھی نہیں ہوسکتا ہے۔