پی ڈی ایم سے کوئی ڈیل نہیں چل رہی،شبلی فراز

وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات، سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہپی ڈی ایم سے کوئی ڈیل نہیں چل رہی نہ ڈیل پر یقین رکھتے ہیں ، جہاں تک پی ڈی ایم کا تعلق ہے تو یہ ایک ایسا اکٹھ ہے جس میں کسی کا ایک دوسرے کے ساتھ کوئی جوڑ نہیں ہے ، ہر ایک اپنے مفاد لے کر آگے بڑھ رہا ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی چونکہ ایک واحد پارٹی ہے جس کے پاس کچھ ہے یعنی اس کے پاس سندھ کی حکومت ہے اور ان کی سینیٹ میں بھی موجودگی ہے ان کی سیاست وہ نہیں ہو سکتی جو (ن)لیگ والے کرنا چاہ رہے ہیں ، (ن)لیگ والے اپنی قیادت کو کلین چٹ دینے کے لئے یہ دبائو ڈال رہے ہیں لیکن ماضی میں تو یہ ہوتا رہا اور براڈ شیٹ میں بھی یہی ہوا لیکن اس وقت ان کا میچ عمران خان کے ساتھ پڑا ہوا ہے اس لئے نہایت ہی مشکل کیا بلکہ تقریباً ناممکن ہے۔ ان خیالات کااظہار شبلی فراز نے سندس فائونڈیشن کی تقریب سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان کی ڈیڈ لائن کے سلسلہ میں ہماری تمام سینئر قیادت رابطہ میں ہے اور ہم امید کرتے ہیں سب پر امن اور احسن طریقہ سے طے ہو جائے گا۔ ا نہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا ہمیشہ یہی وطیرہ رہا ہے کہ وہ بات کو سمجھنے سے پہلے مٹھائیاں بانٹ دیتے ہیں جو جے آئی ٹی رپورٹ میں بھی ہو لیکن جب اس کا ترجمہ ہوتا ہے اور اسے باریکی سے پڑھتے ہیں تو انہیں ندامت ہوتی ہے ، ڈیلی میل کا کیس دائر ہوا ہے اور ہم کہتے ہیں کہ پہلے پیرامیٹرز سیٹ ہوتے ہیں اور ایشوز کو فریم کیا جاتا ہے اور کسی پہلی پیشی پر ہم نے تو نہیں دیکھا کہ کسی عدالت میں فیصلہ ہوتا ہو۔ کیس میں نہ کوئی فیصلہ ہوا ہے اور نہ کوئی کمنٹس دیئے گئے ہیں صرف ایشوز فریم ہوئے ہیں اور یہ آگے چلے گا تو پتہ چل جائے گا اور جو اپنے مفاد میں جو ترجمہ کررہے ہیں وہ مٹھائیاں نہ بانٹیں،ابھی اس چیز میں بہت سفر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پی ڈی ایم سے کوئی ڈیل نہیں چل رہی اور نہ ہم ڈیل میں یقین رکھتے ہیں، خاص طور ہمارے وزیر اعظم کا واضح مئوقف ہے کہ جس نے بھی ملک کو لوٹا ہے اور اپنے ذاتی مفاد کے لئے استعمال کیا ہے اس کے ساتھ ہماری کوئی ڈیل ہو ہی نہیں سکتی ہے یہ ہمارے بنیادی فلسفہ کے خلاف جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے حوالہ سے قوم کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایک طرف یہ کام شفافیت سے کرنے کی بات ہو رہی اور دوسری طرف اس کی مخالفت وہ لوگ کررہے ہیں جو چاہتے ہیں کہ خریدوفروخت جاری رہے اور جو لوگ پیسہ رکھتے ہیں وہ ضمیروں کو خرید سکیں ، اس صورتحال میں جب انہی جماعتوں نے اپنے میثاق جمہوریت میں کہا تھا کہ وہ اس چیز کو سپورٹ کریں گے اب مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ آج کیوں اس کی مخالفت کررہے ہیں، ان کی مخالفت کی وجہ سمجھ میں آتی ہے کہ انہوں نے ہمیشہ پیسے پہ ایمان رکھا ہے ، پیسے کے ذریعہ انہوں نے اپنی سیاست کی ہے اور پیسے کے ذریعہ ہی انہوں نے چیزیں خریدی ہیں اور لوگوں کو خریدا ہے ، اب ہم بل لے آئے ہیں اور ہم اسے اسمبلی میں پیش بھی کریں گے اور ہم یہ دیکھیں گے کہ کون اس کی مخالفت کرتا ہے تاکہ وہ کل وہ گلہ نہ کرسکے اور وہ لوگ ایکسپوز ہوں جو منافقت کی سیاست کررہے ہیں ، وہ لوگ جو الیکٹورل سسٹم میں شفافیت نہیں چاہتے ، یہ ان کے لئے ایک بہت بڑا امتحان ہے اور قوم اس کو دیکھے گی۔ ایک طرف اپوزیشن واویلا کررہی ہے کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی تو دوسری طرف جب ہم اس کو شفاف بنانے کے لئے حل کرنا چاہتے ہیں تو اس میں برا کام کیا ہے، ہمیں میڈیا کی بھی سپورٹ چاہئے اور ان لوگوں کو ایکسپوز کرنا چاہتے ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ ایک منحوس طریقہ سے خریدوفروخت ہو اور ووٹ بکیں اور ووٹ خریدے جائیں، یہ ایسا معاملہ ہے جس میں بحث ہونی ہی نہیں چاہئے۔ بلاول بھٹو زرداری کی بہت سی دی گئی تاریخیں گزر گئی ہیں اور آگے بھی گزرتی رہیں گی۔ چوہدری پرویز الٰہی ہمارے اتحادی ہیں اور ان کو سب چیزوں کا ادراک ہے اور وہ ہماری سپورٹ کرتے ہیں تبھی تو ہماری حکومت چل رہی ہے۔ ZS