حکومت کی پارلیمینٹ میں بھی کوئی دلچسپی نہیں، مت بھولیں جب حکومت کو لالے پڑے تھے تو پارلیمینٹ نے ہی بچایا تھا:خورشید شاہ
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو پارلیمنٹ کی طاقت کا احساس ہونا چاہیئے، مشیر خارجہ کو پارلیمنٹ میں ایسا بیان دینے کی کیا ضرورت تھی کہ وہ کہیں کہ سوچ کر بتائیں گے، کیوں لوگوں کے ذہن میں بٹھایاجا رہا ہے کہ پارلیمنٹ کچھ نہیں، حکومت کو جب لالے پڑے تو پارلیمنٹ نے بچایا، حکومت پالیمنٹ کی طاقت کا احساس کرے، خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کاسال میں کم از کم 2 بار اجلاس ہونا ضروری ہے لیکن آئین کے اس حصے کو نظرانداز کرنا خطرناک بات ہے۔ صوبوں اور وفاق میں بد اعتمادی بڑھ رہی ہے اور غلط فہمیاں پیدا ہو رہی ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایران سعودی عرب تناؤ آج بھی زیربحث رہا۔ وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے ایوان میں بتایا ہے کہ ریلوے کی چار ہزار دو سو باسٹھ ایکڑ اراضی پر مختلف اداروں اور افراد کا قبضہ ہے۔ ریلوے کے پُل سو سال سے زیادہ پرانے ہیں۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے نے تحریری جواب میں بتایا کہ اس وقت ریلوے کی چار ہزار دو سو باسٹھ ایکڑ اراضی پر مختلف اداروں اور افراد کا قبضہ ہے ،تین ہزار چار سو ستر ایکڑ پر شہریوں، پانچ سو چالیس پر سرکاری اداروں اور دو سو اکیاون ایکڑ اراضی پر ڈیفنس ڈیپارٹمنٹ کا قبضہ ہے۔ سعد رفیق نے بتایا کہ دو ہزار آٹھ سے اب تک سترہ سو ایکڑ زمین لیز پر دی گئی۔ پاکستان ریلویز کے پل سو سال سے زیادہ پرانے ہو چکے ہیں تاہم ان کی حالت ریل کاروں کے چلنے کے لئے محفوظ ہے ، ایک سو انسٹھ پلوں کی بحالی کے لئے نشاندہی کر لی گئی ہے جن میں سے اٹھتہر پر کام مکمل ہو چکا ہو چکا ہے ، وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ پاکستان ریلوے میں اٹھارہ ہزار ملازمین کی شدید قلت ہے۔ اویس لغاری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن ایران ،سعودی تنازعہ پر سیاست کر رہی ہے۔ تحریک انصاف کے شفقت محمود نے کہا کہ حکومت نے اپنا رویہ نہ بدلا تو ملک انارکی کی طرف چلا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ صوبے ناراض ہوں تو دہشتگردی کے خلاف جنگ نہیں لڑی جا سکتی، نیشنل ایکشن پلان سیاسی ہو چکا ہے۔ کورم پورا نہ ہونے کے باعث قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔